الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حقیقی تبدیلی نظام کی تبدیلی ہے نہ کہ چہروں کی تبدیلی پاکستان کو ''صادق‘‘ و ''امین‘‘ نظام کی ضرورت ہے ،صرف ''صادق‘‘و''امین‘‘ چہروں کی نہیں

برٹش کونسل نے ایک نیا سروے جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت اسلامی ریاست کے قیام کی حمائت اور جمہوریت کی نفی کرتی ہے۔ پاکستان کی حکومتی اشرافیہ، جس کو عدلیہ کی بھی حمائت حاصل ہے، آئین کی دفعات 62اور63کو استعمال کر کے قومی و صوبائی اسمبلی کے کئی متوقع امیدواروں کو اس لیے ناہل قرار دے رہی ہے تاکہ اس مردہ اور دھتکارے ہوئے جمہوری نظام کو ایک بار پھر لوگوں کی امیدوں کا مرکز بنایا جاسکے۔ پریشانی کی حالت میں اٹھائے گئے اس انتہائی قدم کی وجہ نوجوانوں کی و ہ سوچ ہے جس کا انکشاف برٹش کونسل کے جاری کردہ سروے میں کیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں کی 94فیصد تعداد یہ سمجھتی ہے کہ ملک غلط سمت میں گامزن ہے اوروہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔عرب بہار میں جس طرح مسلم نوجوانوں نے کئی دہائیوں پرپھیلے سیاسی کرداروں کا خاتمہ کیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی حکمران اشرافیہ پاکستان کے نوجوانوں میں موجود جمہوری نظام کے خلاف نفرت کو محض چند چہروں سے نفرت کی جانب موڑنا چاہتی ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے چند امیداروں کو کرپشن اور نااہلی کی بنیاد پرانتخابات کے کھیل سے باہر نکال کر حکمران عوام کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کرپشن اور بدعنوانی چند افراد میں ہے ناکہ اس جمہوری نظام میں جس کے تحت یہ حکمرانی کرتے ہیں۔ لیکن اس مسئلے کی حقیقت یہ ہے کہ کرپشن اور بدعنوانی اس جمہوری نظام کے خمیر میں ہے،وہ نظام جس کو پاکستان نے برطانوی استعمار سے وراثت میں حاصل کیا تھا اور اسی نظام نے استعماری طاقتوں اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود ان کے ایجنٹوں کے مفادات کو پورا کیا۔ صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی قانون ساز ہیں اور انھوں نے قرآن میں حکمرانوں کے چننے کے معیار کو بیان کردیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:


(وَمَن لَّمْ یَحْکُم بِمَا أَنزَلَ اللّہُ فَأُوْلَءِکَ ہُمُ الْفَاسِقُون)
''اور جو اللہ کی اتاری ہوئی وحی(قرآن) کے مطابق فیصلے نہیں کرتے تو وہ فاسق ہیں‘‘(المائدہ:47)۔


صرف اتنا ہی کافی نہیں ہے کہ ان لوگوں کو چن لیا جائے جو نیک ہیں اور جن کا ماضی داغدار نہیں اور پھر وہ اس قانون کے مطابق حکمرانی کریں جو اللہ سبحانہ و تعالی کا نازل کردہ نہیں ہے بلکہ اسلام نے ایسے نظام کا حصہ بننے کو ہی حرام قرار دیا ہے جس میں ہم نیک اور پارسا لوگوں کو چنیں تا کہ وہ ہم پرکفر قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کریں۔ جمہوریت انسانوں کو قانون ساز قرار دیتی ہے جہاں اکثریت اپنی خواہشات کی بنیاد پر قانون سازی کرتی ہے۔ اسلام مسلمانوں کو اللہ کے دی ہوئی شریعت کے سوا کسی بھی دوسرے قانون یا شریعت کی بنیاد پر حکمرانی کو حرام قرار دیتا ہے اور اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ ہر قانون صرف اور صرف قرآن و سنت سے ہی لیا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:


( فَاحْکُم بَیْْنَہُم بِمَا أَنزَلَ اللّہُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَاء ہُمْ عَمَّا جَاءَ کَ مِنَ الْحَقّ)
''ان کے درمیان اللہ کی اتاری ہوئی وحی کی بنیاد پر فیصلے کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں ایسا نہ ہو کہ یہ اس حق سے آپ کو موڑ دیں جوآپ کے پاس آچکا ہے‘‘(المائدہ:48)۔


پاکستان میں حقیقی تبدیلی محض چہروں کی تبدیلی سے نہیں آئے گی چاہے وہ ''صادق‘‘ و'' امین‘‘ ہی کیوں نہ ہوں۔ پاکستان میں حقیقی تبدیلی اس وقت آئے گی جب ''صادق‘‘ و'' امین‘‘ نظام قائم ہوگا۔ ہم پاکستان کے عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محض چہروں کی تبدیلی کے اس تماشے کو مسترد کردیں اور کرپٹ جمہوری نظام کو اکھاڑ پھینکنے اور خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کے مکمل اور جامع نفاذکا مطالبہ کریں۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

''ہفتۂ نوید بٹ رہا کرو‘‘ 11مئی 2013 تا 17 مئی 2013

 

11مئی 2012 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو کیانی - زرداری حکومت کے غنڈوں نے اغواء کیا۔ اس مکروہ اغواء کے واقعے کو ایک سال ہو جانے پرحزب التحریر ولایہ پاکستان ''ہفتۂ نوید بٹ رہا کرو‘‘ کا اعلان کرتی ہے۔ ہم ، تمام مسلمانوں کودعوت دیتے ہیں کہ وہ 11مئی 2013تا 17 مئی2013 کے دوران ، پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں بالخصوص ملٹری انٹیلی جنس(MI) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI)، میں موجوداپنے رشتہ داروں، سابقہ ہم جماعتوں( class fellows) اوردوستوں سے رابطہ کریں اور ایجنسیوں کے افسران اور دیگر سٹاف تک ذیل میں درج پیغام، تحریری یا زبانی طور پرپہنچائیں۔


انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران اور دیگر سٹاف کے نام
اسلام و علیکم! 11 مئی 2012 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غدّاروں کے حکم پر اغواء کر لیا گیا۔ ان غدّاروں کا آقا امریکہ ہماری اسلامی سر زمینوں پر خلافت کی واپسی سے خوفزدہ ہے، وہ خلافت جو ان زمینوں سے امریکی وجود کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دے گی۔ پس اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے قہر کو دعوت دیتے ہوئے کہ وہ انہیں آ لے ، ان غدّاروں نے خلافت کے داعیوں کے خلاف اعلانِ جنگ کر کے اپنے بہت سے اور گناہوں میں مزید اضافہ ہی کیا ۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا:

((قَالَ رَسُول اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ قالَ مَنْ عادَی لِي وَلِیًّا فقدْآدئتُہُ بالحَرْبِ))

''رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا'جس نے بھی میرے ولی کواذیت پہنچائی میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کروں گا ‘‘‘۔


پس غدّاروں کا یہ ٹولہ، آپ کی توجہ، امریکی راج کو درپیش '' اندرونی خطرے‘‘ کی طرف مبذول کرانے میں مصروف ہے ۔ دراصل امریکی راج کو درپیش خطرہ ، بہادر اور قابل ترین بیٹوں کی قیادت میں یہ پوری مسلم امت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نوید بٹ جیسے سولین کے اغواء اور بریگیڈئر علی خان جیسے عسکری افسران کے کورٹ ماشل کے احکامات جاری کئے۔ وہ آپ کے اداروں کو اپنی ذات کیخاطر ایسے غلیظ کاموں کا حکم دیتے ہیں جن کے نتیجے میں آپ لامحالہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف سے سزا اور ان مسلمانوں کے رشتہ داروں کی بد دعاؤں کے حقدار بنتے ہیں جن کو آپ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے اذئیت دیتے ہیں، اغواء کرتے ہیں اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
جہاں تک آپ کا تعلق ہے، تو جان لیں کہ امریکی اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ جب خلافت قائم ہو جائے گی جو کہ انشاء اللہ عنقریب ہے،توآپ کے ادارے،یہ انٹیلی جنس ایجنسیاں، ایسے ہونگی کہ جیسا اسلام تقاضا کرتا ہے یعنی دشمن کے لئے باعث خوف اور اسلام کی برتری کا ا یک عملی ذریعہ۔اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا:

(وَلَن یَجْعَلَ اللّہُ لِلْکَافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلا)

''اور اللہ کافروں کو مسلمانوں پر راہ (اتھارٹی) نہیں دیتا‘‘

یہ خلافت ہی ہوگی جو آپ کواللہ سبحانہٗ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا مقرب بنا دے گی تاکہ آپ عزت اور وقار کے ساتھ سر اٹھا کر چل سکیں۔

اس صورت حال میں آپ پر فرض ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہی وہ خلافت ہے جو ہمارے مالک، اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف سے فرض قرار دی گئی ہے اور جس کی بشارت ہمارے آقا، سیدنا محمد ﷺ نے دی :

((ثم تکون ملکاً جبرےۃ فتکونُ ما شاء اللّٰہ ان تکون ثم یر فعُھا اذا شاءَ ان ےَرْ فعَھا ثم تکونُ خلافۃ علی مِنْھاج النبوۃ، ثم سکت))

''پھر تم پر جبری حکومت کا دور شروع ہوگا،تو جب تک اللہ چاہے گا یہ دور تم میں قائم رہے گا پھر جب اللہ چاہے گا اسے ختم کر دے گا۔ پھرتم میں نبوت کے طرز پر خلافت قائم ہوگی اور پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے‘‘۔

 

تاہم، اگر اس دنیا کی محبت اور موت کا خوف آپ کے آڑے آ رہا ہے اور اس فریضہ کی ادایئگی میں آپ کوسستی کا شکار کر رہا ہے تو کم از کم آپ نوید بٹ کی بازیابی کو یقینی بنائیں، وہ شخص جو اسلام کی خاطر موت سے محبت کرتا ہے جیسے کچھ اورلوگ اس زندگی سے محبت کرتے ہیں جو مختصر اورعارضی لذتوں والی ہے۔ اور جہاں تک نوید بٹ کی بازیابی کے لئے بہانے تلاش کرنے کی بات ہے توفقط اسی بات پر غور کر لیں کہ روزِ جزا آپ ا اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے سامنے کیا بہانہ پیش کریں گے جب نوید بٹ آپ کے خلاف گواہی دیں گے۔

Read more...

کرزئی اور کیانی اپنی عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں پاک افغان کشیدگی خطے میں امریکی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لئے ہے

حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی اور فوجی کشیدگی میں اضافہ درحقیقت افغانستان میں2014کے بعد بھی امریکی فوجی اڈوں اور امریکی افواج کو برقرار رکھنے کے لیے ماحول سازگار بنانے کے لیے ہے۔ کرزئی حکومت افغانستان میں امن کے قیام میں ناکامی اور اس کے مسائل کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہرا رہی ہے جبکہ پاکستان کرزئی انتظامیہ کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی پشت پناہی کا ذمہ دار ٹہرارہی ہے۔کرزئی اور کیانی پاکستان اور افغانستان میں بم دھماکوں اور قتل غارت گری کے اصل مجرم امریکہ کے گھناونے کردار پر پردہ ڈالنے اور خطے میں امریکی راج کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک دوسرے پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ دراصل امریکہ افغانستان میں 2014کے بعد بھی اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے انخلأ کے منصوبے کی آڑ میں مستقل فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے لیکن اس مقصد کے حصول میں امریکہ کو افغانستان میں سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے۔ کرزئی حکومت کی جانب سے اپنے اندرونی مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کا مقصد افغان عوام کو یہ باور کرانا ہے کہ ان کے تحفظ اور پاکستان کی مداخلت روکنے کے لیے 2014کے بعد بھی افغانستان میں محدود امریکی افواج کی موجودگی ضروری ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کے بعد جنرل کیانی افغانستان میں امریکی راج کے تسلسل کو جاری اور مستحکم کرنے کے لئے امریکہ کو بھر پور معاونت فراہم کررہا ہے۔ جنرل کیانی کا حالیہ دورہ اردن کے دوران امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری سے ملاقات بھی اسی مقصد کے حصول کے لیے تھی۔


پاکستان اور افغانستان کے مسائل کی بنیادی وجہ خطے میں امریکی موجودگی ، اس کے ناپاک عزائم اور سرمایہ دارنہ نظام ہے۔ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کے نام پر امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کا مقدس خون،پاکستان اور افغانستان کے غدار حکمرانوں نے پانی کی طرح بہایا گیا ہے۔ اس بدترین صورتحال سے نکلنے کی واحد صورت پاکستان اور افغانستان سے غدار حکمرانوں ، سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اورخلافت کے قیام میں ہے۔خلافت پاکستان اور افغانستان کی قوت کو ایک خلیفہ کی قیادت میں یکجا کردے گی اور خلافت کی افواج اور مخلص مجاہدین کی مشترکہ قوت امریکہ کو پاکستان اور افغانستان سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردے گی۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو ان کی ذمہ داری کی یاد دہانی کراتی ہے کہ وہ اپنی قیادت میں موجود غداروں کو ایک اور امریکی منصوبے کو کامیاب بنانے سے روکیں جو پہلے ہی 50ہزار پاکستان کے مسلمان شہریوں اور فوجیوں کو امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھا چکے ہیں۔ خطے میں امریکی موجودگی کا مطب یہ ہے کہ امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے مزید ہزاروں مسلمان شہریوں اور فوجیوں کا مقدس خون بہایا جائے گا جبکہ بزدل امریکی افواج اپنے ائرکنڈیشن کمروں میںآرام سے بیٹھے رہیں گی۔آگے بڑھیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں اور پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں،افواج اور ان کے وسائل کو یکجا کرکے دنیا کے طاقتور ترین ریاست خلافت کی بنیاد ڈالیں اور کافر امریکی افواج کو خطے سے ذلیل رسو کر کے نکال باہر کریں ۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

خلافت میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے حزب التحریر نے پالیسی کا اعلان کردیا خلافت کا میڈیا سچ اور حق کی عالمی پکار ہوگی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ریاست خلافت میں ریاستی اور نجی ،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کردارکے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے۔اس پالیسی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح ریاست خلافت ایک متحرک میڈیا کی سرپرستی اور نگرانی کرے گی تا کہ وہ استعماری طاقتوں کے ناپاک منصوبوں کو بے نقاب کرنے،حکمرانوں کا احتساب کرنے اور دین اسلام کی دنیا بھر میں ترویج کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرسکے۔


موجودہ دور کو ''ابلاغ کا دور‘‘ کہا جاتا ہے۔ ریاستی اور نجی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نہ صرف عوام کے خیالات اور رائے میں تبدیلی لانے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ لوگوں کو ایسی سابقہ معلومات بھی فراہم کرتے ہیں جن کی بنیاد پر وہ مختلف مسائل پر اپنی رائے یا نقطہ نظر بناتے ہیں۔ لیکن چند ایسے معاملات بھی ہیں جن میں نجی میڈیا ریاست کی معاونت پر انحصار کرتا ہے جیسا کہ سیکیوریٹی کے معاملات اور استعماری ریاستوں کے عزائم اور ان کے منصوبوں کو بے نقاب کرنا وغیرہ۔ ریاست کو میڈیا کی بھر پور معاونت کرنی چاہیے اور یقیناً ریاست خلافت شہریوں کے حقوق اور معاملات کی دیکھ بحال اور اسلام کی دعوت کو پوری انسانیت تک پہنچانے کے لیے میڈیا کو بھر پورمعاونت فراہم کرے گی تا کہ وہ اپنے اس کردار کو احسن طریقے سے ادا کرسکے۔ اسلام کی دعوت اور ریاست کے لیے معلومات چند اہم معاملات میں سے ایک ہے۔ لہذا میڈیا کی سرپرستی اور نگرانی خلیفہ براہ راست ایک آزاد ادارے کے ذریعے کرے گا جیسا کہ عدلیہ یا مجلس امت کے ادارے ریاست خلافت میں اسلام کے نفاذ اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے براہ راست خلیفہ کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔


لہذا ریاست خلافت میں میڈیا کے ریاستی اور نجی ادارے نہ صرف ریاست خلافت کے شہریوں کی نظر میں قابل بھروسہ معلومات کے حصول کے اداروں کے طور پر جانے جائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کی شناخت حق اور سچ کی عالمی پکار کے طور پر ہوگی۔

 

نوٹ: اس پالیسی کی تفصیلات اور قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm

 

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

ایک بار پھرآئی۔ایم۔ایف پاکستان کا بجٹ بنا رہا ہے معاشی خودمختاری کی بحالی کے لیے جمہوریت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ضروری ہے

اس بات سے قطع نظر کہ 11مئی2013کے انتخابات میں صرف چہرے ہی تبدیل ہوں گے،جمہوریت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہمارا بجٹ استعماری طاقتیں ہی بنائیں۔ پاکستان کا ایک چھ رکنی وفد ،جس میں سیکریٹری مالیات اور معاشی امور،سٹیٹ بینک کے گورنر،ایڈیشنل سیکریٹری برائے بیرونی مالیات اور بورڈ آف ریوینیو کے چیرمین،17سے22اپریل تک امریکہ کا دورہ کررہے ہیں جہاں پر یہ وفد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(I.M.F)اور امریکی محکمہ خزانہ سے ہمارے بجٹ کے حوالے سے ہدایات وصول کرے گا۔ اور پھر جیسے ہر سال ہوتا ہے، چاہے جمہوریت ہو یا آمریت،ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے اور انتخابات کے بعد نئے چہروں کی موجودگی میں امریکہ سے منظور شدہ بجٹ پہلے سے مفلوج زدہ پاکستان کی معیشت پر مسلط کردیا جائے گا۔


معیشتوں کو تباہ و برباد کرنے کے حوالے سے شہرت یافتہ آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک کے زیر نگرانی آمدن اور خرچ پر انتہائی بھاری ٹیکسوں کی بھرمار نے پاکستان کی معیشت کا گلا گھوٹ دیا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں صرف انکم ٹیکس کی مد میں 730,000ملین روپے اکٹھے کیے جو 2002-03میں حاصل ہونے والے کل محاصل کے برابر ہے۔اس کے علاوہ 2012-13کے بجٹ میں حکومت نے انکم ٹیکس کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کا ہدف 914,000ملین روپے رکھا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ محنت کش، نوکری پیشہ لوگ زیادہ مشکلات کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ بھاری ٹیکس ان کی آمدن کے ایک بڑے حصے کو ان کے ہاتھ میں آنے سے قبل ہی کھا جاتا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 852,030ملین روپے اکٹھے کیے تھے اور 2012-13کے بجٹ میں اس کا ہدف بڑھا کر1,076,500ملین روپے کر دیا ہے۔س سیلز ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کے لیے ادویات،خوراک اور زراعت اور صنعت کی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی خریداری اس حد تک تکلیف دہ بن گئی ہے کہ ان کے لیے معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن ہو گیاہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ کون حکومت میں آتا ہے، جب تک جمہوری نظام قائم رہے گا صورتحال بد سے بدتر ہوتی جائے گی۔ جمہوریت صرف اسی قسم کی ناکامی اور تباہی پیدا کرتی ہے کیونکہ اس نظام کی تشکیل ہی ایسی کی گئی ہے کہ یہ لوگوں کی مفادات کو پس پشت ڈالتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ اس نظام میں جو جماعتیں بھی اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں وہ سب اپنے منشور میں ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان کررہی ہیں۔


حزب التحریرکی انتخابات کے خلاف مہم صرف جمہوریت کے خاتمے تک محدود نہیں ہے جیسا کہ اخبارات میں یہ غلط تائثر دیا جارہا ہے بلکہ حزب التحریرکی مہم کا مقصد حزب کے امیرشیخ عطأ بن خلیل ابو رشتہ،جو ایک مشہور و معروف فقہی اور سیاست دان ہیں ،کی قیادت میں، جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کا قیام ہے۔ صرف خلافت میں ہی منتخب حکمران اور عوام کے نمائندوں کا اصل مقصد پوار ہوگا۔
صرف خلافت میں ہی پاکستان کی معاشی خودمختاری بحال ہوسکتی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی مانند اسلام آمدن اور اخراجات پر ٹیکس کو محاصل کے حصول کا بڑا ذریعہ نہیں بناتا۔ اس کے محاصل کی بنیاد،بنیادی ضروریات اور چند آسائشوں کو پورا کرنے کے بعدبچنے والی فاضل دولت اور اصل پیداوار ہے۔ خلافت صرف سخت شرائط کے ساتھ ہی ٹیکس لگاسکتی ہے اور یہ ٹیکس بھی صرف اخراجات کے بعد جمع ہونے والی دولت پر لگتا ہے، لہٰذا ان لوگوں پر ٹیکس لگ ہی نہیں سکتا جو غریب ہیں یا اپنی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ ریاستِ خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں، جیسے توانائی کے وسائل، بھاری مشینری کے اداروں سے بہت بڑی تعداد میں محاصل حاصل کرسکے گی۔ خلافت میں صنعتی اور زرعی شعبے تیزی سے ترقی کریں گے۔ صنعتی اور زرعی پیداوار کے لیے درکار اشیاء جیسے مشینری اورتوانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر ان شعبوں کو مفلوج نہیں کیا جائے گا۔
اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے لوگ جمہوریت کو مسترد کردیں اور خلافت کے قیام کا بھر پور مطالبہ کریں اور اپنی عزت اور معیشت دونوں کو بحال کرلیں۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

Read more...

جیل سے رہائی پر سعد جگرانوی کا پرتپاک خیر مقدم امریکی راج کا خاتمہ برطانوی راج کے خاتمے سے بھی بڑی خوشخبری ہو گی

سعد جگرانوی اور حزب التحریر کے دیگر اراکین کی ظالم کی جیل سے رہائی خوشی کا باعث ہے۔ امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والے ہیروز کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ اس بات پر پختہ یقین کے ساتھ کہ اللہ کی طرف سے کامیابی صرف مؤمنین ہی کے لیے ہے، حزب التحریر کے شباب نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس مقدس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

پاکستان میں امریکی راج کو قائم ودائم رکھنے والی کیانی اور زرداری حکومت اور ان کے امریکی آقاوں کو برطانوی راج کی تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اس خطے پر برطانوی راج اور ان کے ظلم و ستم نے مسلمانوں کے ارادوں کو مزید مضبوط ہی کیا۔ کافر استعمار نے ہماری جائیدادوں پر قبضہ کیا، جھوٹے مقدمات میں ہمیں پابند سلاسل کیا، ہمارے شہیدوں کی لاشوں کو چوراہوں پر لٹکایا یہاں تک کے توپوں کے آگے باند ھ کر دھماکوں سے اڑا دیا لیکن یہ تمام اقدامات اس خطے میں برطانوی قبضے کو دوام نہ بخش سکے اور پھر انگریز اس خطے سے ایسے بھاگے کہ کبھی واپس نہ آسکے۔

چاہے یہ ظالم برطانوی راج سے سبق لیں یا نہ لیں لیکن انشأاللہ بہت جلد انھیں ایسا سبق سیکھایا جائے گا کہ یہ اسے کبھی نہ بھولیں گے۔ امریکی راج کا ظلم خلافت کے قیام کے ذریعے، برطانوی راج سے بھی بڑھ کر شکست کا سامنا کرے گا۔ شباب پر ڈنڈوں، سلاخوں سے بدترین تشدد اور ان کا اغوا ان کے ارادوں کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ ظالم کا جبر واستبداد، شباب کی کہی ہوئی حق بات اور ان کی استقامت کو معاشرے کے سامنے واضع کر دیتا ہے اور معاشرہ یہ بات سمجھ جاتا ہے کہ یہی شباب ہماری قیادت کے حق دار ہیں۔ شباب کی یہ قربانیاں لوگوں میں ظالم کے ظلم کے خوف کا خاتمہ کر رہیں ہیں، حکمرانوں کے ظلم کے خلاف ان کے غصے کو بڑھا رہیں ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی پیروی پر ان کے ارادوں کو مضبوط کر رہیں ہیں۔ اس کے علاوہ خلافت کے داعیوں کو ظالم اپنے جبر کا نشانہ بنا کر خود اللہ سبحانہ و تعالی کے ہاتھوں اپنی بربادی کو یقینی بنا رہے ہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا ہے کہ:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ  اللہ سبحانہ نے ارشاد فرمایا: جس نے میرے دوست کی اہانت کی اس نے مجھے عداوت کا چیلنج دیا" (بخاری)۔

خلافت کے زیر سایہ پاکستان کے مسلمان امریکی راج کو ایک تاریخی شکست سے دوچار کریں گے۔ ایک ایسی شکست کہ متکبر امریکہ کو اپنی بند آنکھیں مجبورا ًکھولنا پڑیں گی۔ ایک ایسی شکست جو دنیا کے لوگوں کے لیے اس جذبے کا باعث بنے گی کہ وہ امریکہ کی عالمی دہشت گردی، ظلم اور استحصال کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اور اللہ سبحانہ و تعالی نے ایمان والوں کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے دین کی حفاظت کرے گا اور اس دین کے تمام دشمنوں پر اسے غلبہ عطا فرمائے گا۔

إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا

"اللہ تعالی اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے" (الطلاق:3)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان


تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

 

 

Read more...

کتاب "طلوع خلافت" جاری کر دی گئی خلافت میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہو گا


آج حزب التحریر ولایہ پاکستان نے عربی، اردو اور انگریزی زبان میں کتاب "طلوع خلافت" جاری کر دی ہے۔ یہ کتاب اس بات پر مفصل روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح اسلامی دستور پر مبنی پالیسیاں خلافت کے قیام کے بعد پاکستان کو حقیقی تبدیلی کی راہ پر ڈال دیں گی۔ اس کتاب میں حکمرانی کے اہم شعبوں جیسے معیشت، تعلیم، افواج اور خارجہ پالیسی پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب ہر نئے آنے والے حکمران نے غیر اسلامی نظام کو اسلامی بنانے کا جھوٹا وعدہ کر کے عوام کو دھوکہ دیا، یہ کتاب اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اسلامی آئین بغیر کسی التوأ کے فوری اور مکمل طور پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب کئی دہائیوں سے لوگوں کی اس شکایت کا بھی جواب ہے کہ "قیادت کا فقدان ہے"۔

نظام خلافت شخصیات پر انحصار نہیں کرتی بلکہ یہ ایک ایسا مضبوط اور شفاف نظام ہے جو صرف اور صرف اسلام پر مبنی ہے۔ خلافت 1973 کے آئین کے تحت لوگوں کی ذاتی خواہشات اور مفادات کی بنیاد پر حکمرانی کا خاتمہ کر دے گی۔ خلافت میں ہر قانون صرف اور صرف وحی یعنی قرآن اور سنت سے اخذ کیا جاتا ہے۔ خلافت اس سلسلے کا بھی خاتمہ کر دے گی جہاں آئین کو اسمبلی میں بیٹھے انسان، وہ انسان جس کی ذہنی استعداد انتہائی محدود ہے، دو تہائی اکثریت سے تبدیل کر دیتے ہیں۔ خلافت میں آئین کی ہر شق قرآن و سنت سے لی جاتی ہے جس کو نازل کرنے والا اللہ سبحانہ و تعالی ہیں جو تمام علم رکھتے ہیں، جو البصیر اور السمیع ہیں۔ خلافت کا نظام ایسا ہے کہ جو مخلص رہنماوں میں موجود قابلیت کو ابھارتا ہے اور کرپٹ لوگوں کو حکمرانی سے دور رکھتا ہے۔ یقیناً ماضی میں خلافت نے زبردست رہنما پیدا کیے جنھوں نے اسلام کو نافذ کیا، ایسے مسلمان سیاست دان پیدا کیے جنھوں نے امت کے لیے انصاف، خوشحالی اور تحفظ کو یقینی بنایا تھا۔

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ

"اللہ تعلی تمھیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انھیں پہنچاو! اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل و انصاف سے فیصلہ کرو!" (النسأ:58)

نوٹ :اس کتاب کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

https://docs.google.com/folder/d/0B-q13r1ewMMDZ05QcDBZRktxNEU/edit

Short Link:

http://pk.tl/197q

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم امریکی جنگ کا حصہ ہے

انسداد دہشت گردی کے قانون میں دوسرے ترمیمی بل 2013 کی منظوری حکمرانوں کا امریکی ایجنٹ اور غدار ہونے کا ایک اور ثبوت ہے۔ بارہ سال کی انتھک جدوجہد کے باوجود امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کے عوام کو اس بات پر قائل نہیں کر سکے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف جنگ نہیں، یہ جنگ امریکہ کی نہیں اور امریکہ پاکستان کا دشمن نہیں ہے۔ آج پاکستان کے عوام اس بات پر جتنا یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دراصل اسلام کے خلاف جنگ ہے اور امریکہ پاکستان، مسلمانوں اور اسلام کا دشمن ہے، اس سے قبل کبھی اتنا یقین نہ رکھتے تھے۔

یہ کہنا کہ اس قانون کا مقصد دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے ایک سفید جھوٹ ہے کیونکہ اگر ان ایجنٹ حکمرانوں کو دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا مقصود ہوتا تو یہ کبھی ریمنڈ ڈیوس کو باعزت طریقے سے ملک سے فرار نہ کرواتے اور اس کے پھیلائے ہوئے نیٹ ورک کو آج بھی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مکمل سرپرستی حاصل نہ ہوتی۔ سرکاری ایجنسیاں تو اس قانون کی غیر موجودگی میں بھی لوگوں کو اغوا کر کے سالوں تک غائب کر رہیں تھیں جیسا کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے ساتھ کیا گیا جنھیں ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے دس ماہ ہو چکے ہیں اور ججوں، صحافیوں، سیاست دانوں، تاجروں اور عام عوام کے فون ٹیپ کر رہیں تھیں۔ اس قانون کا اس کے سوأ کوئی مقصد نہیں کہ جب حکمران عوام کو اس امریکی جنگ کو اپنی جنگ قرار دینے میں فکری طور پر مکمل ناکام ہو گئے تو اب ان کی زبانوں کو تالا لگانے اور ان کی سوچوں پر پہرا بٹھانے کے لیے ایک شیطانی قانون کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ یہ غدار حکمران اپنے آقا امریکہ ہی کی مکمل پیروی کر رہے ہیں۔ جیسے امریکہ نے اپنے عوام کو امریکی پالیسیوں پر تنقید سے روکنے کے لیے قومی سلامتی کے بہانے سے پیٹرئیاٹ ایکٹ (Patriot Act) کا شیطانی قانون بنایا اور جو اس کے باوجود بھی خاموش نہ ہو ا تو اپنے ہی بنائے ہوئے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صدارتی اجازت نامے سے انھیں قتل کروا دیا بالکل ویسے ہی پاکستان کے غدار حکمران بھی اس نئے قانون کے ذریعے حکمرانوں کی غداریوں کے خلاف اپنے لوگوں کا منہ بند رکھنا چاہتے ہیں۔

حزب التحریر میڈیا، دانشوروں، انسانی حقوق و وکلأ تنظیموں اور عوام کی توجہ اس جانب مبذول کراتی ہے کہ یہ غدار حکمران ہمیں حکمرانوں کا محاسبہ کرنے کے اسلامی فریضے کو پورا کرنے سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اپنے حکمرانوں کا احتساب کرنے کا حکم دیا ہے اور سختی سے اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکمران لوگوں کے حقوق غصب کریں یا عوام سے متعلق عائد ہونے والی ذمہ داریوں کو پورا نہ کریں یا امت کے معاملات سے غفلت برتیں یا اسلام کے حکموں کو توڑیں یا اللہ کے نازل کردہ احکامات کے علاوہ کوئی اورچیز نافذ کریں تو مسلمان انہیں چیلنج کریں اور ان کا محاسبہ کریں۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے حکمرانوں کے احتساب کو افضل جہاد سے تعبیر کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:

«أفضل الجهاد كلمة حق عند سلطان جائر»

"بہترین جہاد جابرحکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے" (احمد)۔

لہذا حزب التحریر اس قانون کو یکسر مسترد کرتی ہے اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو یقین دلاتی ہے کہ حزب ان کی اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف غداریوں کو بے نقاب کرنے کے سلسلے کو جاری و ساری رکھے گی۔ حزب التحریر میڈیا، دانشوروں، انسانی حقوق اور وکلأ کی تنظیموں اور عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر اسلامی قانون کو مسترد کر دیں اور اس کے خلاف آواز بلند کریں۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

حزب التحریر کے کوئٹہ، کراچی اور ملک بھر میں جاری قتل و غارت گری اور بدامنی کے خلاف ملک گیر مظاہرے دھماکے بدامنی عدم استحکام ۔ وجہ ہے امریکہ اور جمہوری نظام

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے کوئٹہ، کراچی اور ملک بھر میں جاری مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "دھماکے بدامنی عدم استحکام ۔ وجہ ہے امریکہ اور جمہوری نظام، خطے سے دونوں کو مار بھگاؤ۔ مسلمانوں کی طاقت خلافت کو لاؤ"، بدامنی اور عدم استحکام کی وجہ امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گرد ہیں"، "اے افواج پاکستان! کیانی، زرداری اور ان کے آقاامریکہ کو اکھاڑ پھینکوں اور خلافت کو قائم کرو"۔

مظاہرین کوئٹہ، کراچی اور پورے ملک میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کر رہے تھے اور ان وحشیانہ حملوں کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھرا رہے تھے جو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں، زرداری اور کیانی کی حمائت اور اپنے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان بھر میں مسلمانوں کا قتل عام کررہا ہے۔ عوام کو چیک پوسٹوں پر روکا جاتا ہے، ان کے موبائل فون بند کیے جاتے ہیں اور ڈبل سوری پر پابندی لگائی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف کالے شیشوں اور جعلی نمبر پلیٹوںوالی بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھے امریکی دہشت گردوں کو انہی چیک پوسٹوں سے گزرنے، پاکستان میں تباہی پھیلانے کے لیے سیل بند کنٹینروں کے ذریعے سازوسامان لے کر آنے، سیٹلائیٹ ٹیلی فون ہاتھوں میں لیے دارالحکومت اسلام آباد کی سڑکوں اور حساس فوجی علاقوں میں دندناتے پھرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

موجودہ صورتحال دراصل مغربی استعماری طاقتوں کی پیدا کردہ ہے جنھوں نے مسلمان ممالک پر حملہ اور قبضہ کیا اور مسلمانوں کے درمیان قومیت، نسل اور فرقہ واریت کی بنیاد پر نفرتیں پیدا کیں۔ اسلام قوم پرستی، نسل پرستی اور فرقہ پرستی کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام انسانوں کو آدم علیہ اسلام کی اولاد اور مسلمانوں کو ایک امت قرار دیتا ہے۔ مظاہرین افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ مسلمانوں کے بیٹے ہیں اور اس خطے میں ہزاروں سال کی اسلامی حکمرانی کی میراث کے وارث بھی ہیں لہذا وہ اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مؤمنین کے لیے ایک کامل منصوبہ بندی کے تحت حرکت میں آئیں اور ان غداروں سے حکمرانی کوچھین کر ایک مخلص اور باخبر حزب کو منتقل کر دیں جو اسلام کی حکمرانی کے لیے خلافت کوقائم کرے گی، مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کرائے گی اورانھیں ایک اسلامی ریاست کا حصہ بنائے گی۔

آخر میں مظاہرین خلافت کے قیام کے حق میں پرجوش نعرے لگاتے ہوئے پر امن طریقے سے منتشر ہو گئے۔

نوٹ: ملک میں جاری مسلمانوں کے قتل عام، بدامنی اور عدم استحکام پرحزب التحریر کا تفصیلی موقف جاننے کے لیے مندرجہ ذیل لنک سے رجوع کریں۔

http://pk.tl/17Xf

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

For Additional Pictures: Click Here

Read more...

حزب التحریر کراچی بم دھماکوں کی پرزور مذمت کرتی ہے کیانی اور زرداری امریکہ کی خاطر فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں

کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں کی حزب التحریر شدید مذمت کرتی ہے اور 45 سے زائد ہلاک ہونے والوں کی مغفرت اور لواحقین کے لیے اس عظیم سانحہ کو صبر سے برداشت کرنے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتی ہے (آمین)۔ کیانی اور زرداری امریکہ کی خاطر ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ کراچی، کوئٹہ اور پورے ملک میں جاری بم دھماکوں، نشانہ وار قتل، بدامنی اور عدم استحکام کے ذمہ دار جنرل کیانی، زرداری اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں۔ یہ حکمران امریکہ کو مطلوب مسلمانوں کو تو ملک کے کسی بھی حصے سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیتے ہیں لیکن جب ان سے مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت کا مطالبہ کیا جائے تو یہ قاتلوں کو کفر کردار تک پہچانے کی بجائے ایک دوسرے پر نااہلی کا الزام لگاتے ہیں۔ یہ ایجنسیاں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ، جو ایک پرامن سیاسی جدوجہد کر رہے تھے، کو تو لاہور جیسے بڑے شہر میں ڈھونڈ نکالتی ہیں لیکن دہشت گردوں کی انھیں کوئی خبر نہیں۔ دو ایسے شہروں میں جہاں وفاقی و صوبائی حکومتیں، فوج، پولیس، رینجرز، ایف۔سی، عدالتیں، ایجنسیاں غرض سب کچھ موجود ہوں وہاں مسلسل ایسی قتل و غارت گری بغیر حکومتی مرضی کے کسی صورت جاری نہیں رہ سکتی ہے۔ کیا کوئی باشعور جو پاکستان کی سیاست اور ان اداروں کی طاقت کو جانتا ہے، ان کے اس جھوٹ کو تسلیم کرسکتا ہے؟ یقیناً وہ اس جھوٹ کو تسلیم نہیں کرسکتا۔

امریکہ اسلام کے خلاف جنگ کو اب پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلانا چاہتا ہے اور امت اس بات کو اچھی طرح جان چکی ہے کہ یہ جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا چھوٹا سا گروہ ہی ہے جس نے اپنے آقا امریکہ کے اس منصوبے کو کامیاب کرنے کے لیے پاکستان کے حساس فوجی اداروں اور شہری علاقوں میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کو ویزے دے کر بم دھماکوں اور مسلمانوں کا مقدس خون بہانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بظاہر فرقہ وارانہ یا لسانی بنیادوں پر ہونے والی قتل و غارت گری کے باوجود امت ایک دوسرے کا گریبان نہیں پکڑتی بلکہ ہر ایسے واقع کے بعد امت امریکہ اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کو ہی اس گناہ عظیم کا ذمہ دار ٹہراتی ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے دیکھا کہ کل ہونے والے اس اندوہناک واقع کے گھنٹوں بعد بھی کسی حکمران اور ان کے اداروں کو اس علاقے میں جانے کی جرأت نہیں ہوئی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ امت ان کو اپنے غیض و غضب کا نشانہ بنائے گی۔

علمأ کرام ہوں یا تاجر حضرات، وکلأ ہوں یا صنعت کار یا صحافی سب یہ جانتے ہیں کہ ان کے رفقأ کے قتل کے اصل ذمہ دار جنرل کیانی اور زرداری ہیں۔ حزب التحریر ان تمام طبقات سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اصل ذمہ داروں کا نام لیں، ان کے خلاف پرچے کٹوائیں، مظاہرے کریں اور ان غداروں کو ہٹانے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کا ساتھ دیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کب تک تم اپنی آنکھوں کے سامنے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے ہاتھوں، امریکی منصوبے کے مطابق اپنے مسلمان بھائیوں بہنوں کے مقدس خون کو بہتے دیکھتے رہو گے۔ تم بھی یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہو کہ ان بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے اصل ذمہ دار جنرل کیانی اور زرداری ہیں۔ تو کیوں تمھاری غیرت تمھیں حرکت میں آنے پر مجبور نہیں کرتی اور کتنے ہزاروں مسلمانوں کا مقدس خون بہنے کا تم انتظار کر رہے ہو۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! اٹھوں اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ پھینکوں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کرو۔ انشأ اللہ خلافت کی عدالتیں ان غدار قاتلوں سے مسلمانوں کے مقدس خون کا پورا پورا حساب لیں گی۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک