الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے بجلی بحران کے حل کے لیے پالیسی جاری کر دی سستی اورقابل حصول بجلی کی فراہمی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے بجلی کے بدترین بحران سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position"جاری کی ہے۔ اس پالیسی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح یہ بحران براہ راست نجکاری کی پالیسی کا نتیجہ ہے جس کے نتیجے میں منافع خوری، پیداواری گنجائش سے کم پیداوار، بجلی کی مسلسل بڑھتی قیمتیں اور ایک بہت بڑے "گردشی قرضے" نے جنم لیا ہے۔ اس دستاویز میں اس مسئلے کا حل پیش کیا گیا ہے جس کے تحت بجلی کے کارخانوں، اس کی ترسیل کے اداروں، تیل، گیس اور کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں کو عوامی ملکیت قرار دیا جائے۔ اسلام میں عوامی ملکیت کی چیز کو نا تو ریاست اپنی ملکیت میں لے سکتی ہے اور نا ہی وہ نجی ملکیت قرار دی جا سکتی ہے بلکہ یہ ایسا اثاثہ ہوتا ہے جس کے فوائد سے ریاست کے تمام شہری بلا امتیاز رنگ، نسل، زبان اور مذہب فائدہ اٹھاتے ہیں۔

یہ دستاویز پالیسی بنانے کے ماہرین، سیاست دانوں، صحافیوں، وکلأ، بیوروکریٹز اور علمأ کے لیے اس مسئلہ پر ایک اہم زاویہ پیش کرتی ہے۔ اس پالیسی دستاویز کے ساتھ وہ ضمیمہ بھی منسلک کیا گیا ہے جس میں حزب التحریر کے تیار کردہ ریاست خلافت کے آئین سے اس پالیسی سے متعلقہ دفعات اور قرآن و سنت سے ان کے تفصیلی دلائل بھی شامل ہیں۔ ریاست خلافت کی یہ آئینی دفعات اپنی اصل عربی زبان اور اس کے اردو ترجمے کے ساتھ منسلک ہیں۔

نوٹ: اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔  بجلی کے بحران کے حوالے سے پالیسی

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

بجلی کے بحران کے حوالے سے پالیسی ربیع الاول 1434،بمطابق جنوری 2013

 

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک میں جاری بد ترین بجلی کے بحران کے حوالے سے ایک پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position"جاری کی ہے ۔اس بحران نے جہاں ملک کی صنعت اور زراعت کے شعبے کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے وہیں روز مرہ کی زندگی کو بھی شدید متائثر کیا ہے۔


ا)مقدمہ:جمہوریت سرمایہ دارانہ نظام میں نجکاری کے تصور کی حفاظت کرتی ہے جس کی بنا پر بجلی ناپید اور مہنگی ہو گئی ہے۔
پاکستان میں حکومت بجلی کے بحران کی ذمہ دار ہے کیونکہ وہ جمہوریت کے ذریعے سرمایہ دارانہ نظام کو نافذ کر رہی ہے۔موجودہ سرمایہ دارانہ نظام نجکاری کے ذریعے اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بجلی پیدا کرنے کے وسائل سے صرف چند مقامی اور غیر ملکی لوگ فائدہ اٹھائیں جبکہ عوام اس سے محروم رہیں۔ نجکاری کے نتیجے میں بجلی کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے تا کہ نجی مالکان اپنے منافع میں بے تحاشا اضافہ کرسکیں۔مثال کے طور پر ورلڈ بنک نے بجلی کی قیمتوں میں سال 2000سے 2004تک اپنی نگرانی میں اضافہ کروایااور جس میں آج کے دن تک مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں لوگ اب سردیوں کے دنوں میں بجلی کاجتنا بل دیتے ہیں اتنا بل بڑے پیمانے پر بجلی کے کارخانوں کی نجکاری سے پہلیگرمیوں کے اُن دنوں میں جمع کرایا کرتے تھے جن دنوں میں بجلی کا استعمال سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ لہذا ایک طرف نجی کمپنیاں بجلی کے پیداواری یونٹس کی مالک ہونے کی بنا پر اپنی دولت میں بے تحاشا اضافہ کرتی ہیں وہیں باقی معاشرہ مسلسل مہنگی ہوتی بجلی کی بنا پر اقتصادی بد حالی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جہاں تک بجلی کی کمی کا تعلق ہے تو حکومت خود چند لوگوں کے فائدے کے لیے اربوں روپے کے قرضوں کی دلدل میں جا گری ہے۔اس لیے نجی کمپنیاں اپنے منافع کی شرح کو برقرار رکھنے کے لیے بجلی کی پیداوار میں کمی کردیتی ہیں کیونکہ انھیں اتنی رقم نہیں دی جاتی جتنا کہ انھیں دینے کے معاہدے کیے گئے ہیں ۔''گردشی قرضے‘‘ (circular debt) کی وجہ سے بجلی کی پیداوار دس ہزار میگاواٹ یا اس سے بھی کم رہ جاتی ہے جبکہ بجلی کی پیداوارکی گنجائش تقریباً بیس ہزار میگاواٹ ہے جو پانی کی کمی کی صورت میں تقریباً پندرہ ہزار میگاواٹ ہو جاتی ہے۔یہ پیداواری صلاحیت ہماری طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے کیونکہ سردیوں میں بجلی کی طلب تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار جبکہ گرمیوں میں ساڑھے سترہ ہزار میگاواٹ ہوتی ہے۔اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ گرمیوں میں آٹھ سے بارہ گھنٹوں جبکہ سردیوں میں چھ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی اصل وجہ استعداد سے کم بجلی پیدا کرنا ہے۔یہ تمام صورتحال صرف اس وجہ سے ہے کہ بجلی کو عوام کا حق قرار نہیں دیا گیا بلکہ اس کو کاروبار کرنے کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔

 

ب)سیاسی اہمیت: سرمایہ دارانہ نظام کا بجلی کے پیداواری یونٹس پر کنٹرول کا فائدہ صرف استعماری طاقتوں اور موجودہ حکمرانوں کو حاصل ہوتا ہے جبکہ عوام اس سے محروم رہتے ہیں
ب1۔پاکستان میں بجلی 65فیصد تھرمل ذرائع یعنی فرنس آئل اور گیس سے ،33فیصد ہائیڈل یعنی پانی کے ڈیموں کے ذریعے اور 2فیصد نیوکلیئر یعنی ایٹمی ری ایکٹروں کے ذریعے پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت اتنی ہے کہ پورا سال بجلی کی موجودہ طلب کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
ب2۔جہاں تک تھرمل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کا تعلق ہے تو مسلم امہ دنیا کے50فیصدسے زائد تیل اور 45فیصد گیس کے ذخائر کی مالک ہے۔پاکستان میں دنیا کے چندبڑے کوئلے کے ذخائر میں سے ایک ذخیرہ ،تھر میں واقع ہے۔
ب3۔جہاں تک مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دوسرے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کا تعلق ہے جیسا کہ سورج کی روشنی،ہوا اورپانی کی لہریں،تو امت میں ایسے بے شمار بیٹے اور بیٹیاں ہیں جو ان وسائل کو استعمال میں لا کر امت کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ب4۔ان عظیم ذخائر کی نجکاری کے ذریعے مقامی اور غیر ملکی استعماری کمپنیاں بھر پور فائدہ اٹھاتیں ہیں ۔یہ کمپنیاں یا تو حکمرانوں کی حمائت سے کام کرتی ہیں یا براہ راست حکمرانوں کے لیے کام کرتیں ہیں۔
ب5۔ لوگوں کا معاشی بد حالی میں مبتلا ہو جانا موجودہ حکمرانوں اور ان کے استعماری آقاوٗں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں لوگوں میں کرپٹ حکمرانوں کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور انھیں اکھاڑ پھینکنے کی صلاحیت میں کمی ہوجاتی ہے۔

 

د)قانونی ممانعت:عوام کے مفاد میں توانائی کے ذخائر سے حاصل ہونے والے فوائدکا تحفظ
خلافت سرمایہ دارانہ معاشی نظام کا خاتمہ کرے گی اور اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کرے گی۔اسلام کا نظام دولت کی تقسیم کو یقینی بناتا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کا ایک طریقہ بجلی کے پیداواری یونٹس کے ساتھ ساتھ کوئلہ ،تیل اور گیس کو عوامی اثاثہ قرار دینا ہے۔یہ اثاثے نہ تو نجی ملکیت میں جاسکتے ہیں اور نہ ہی ریاستی ملکیت میں۔ ان اثاثوں کا انتظام ریاست سنبھالتی ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے فوائد، بلا امتیاز رنگ،نسل،مسلک اور مذہب کے، ریاست کے تمام شہریوں تک پہنچیں۔خلافت توانائی اور پیٹرول،ڈیزل،فرنس آئل وغیرہ پر عائد ٹیکسس کا خاتمہ کردے گی جس سے ان کی قیمت میں مزید کمی واقع ہوگی۔ ان چیزوں کی صرف اس قدر قیمت لی جائے گی جس کے ذریعے ان کی پیداوار اورانھیں عوام تک پہنچانے پر اٹھنے والی لاگت آئی ہو گی۔ غیر مسلم غیر حربی ممالک کو ان وسائل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن کو لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔ اسلام کی بجلی کی پالیسی خلافت کے زیر سایہ پاکستان میں زبردست صنعتی ترقی کا باعث بنے گی۔


حزب التحریرنے ریاست خلافت کے دستور کی دفعہ 137میں اعلان کیا ہے کہ''تین طرح کی اشیاء عوام کی ملکیت ہوتی ہیں:۱)ہر وہ چیز جو اجتماعی ضرورت ہو جیسے شہر کے میدان۔ب)ختم نہ ہونے والی معدنیات جیسے تیل کے کنوئیں۔ج)وہ اشیاء جو طبعی طور پر افراد کے قبضے میں نہیں ہوتی جیسے نہریں‘‘۔دستور کی دفعہ 138میں لکھا ہے کہ '' کار خانہ بحیثیت کارخانہ فرد کی ملکیت ہے ،تاہم کارخانے کا وہی حکم ہے جو اس میں بننے والے مواد(پیداوار) کا ہے۔ اگر یہ مواد فردکی املاک میں سے ہو تو کارخانہ بھی انفرادی ملکیت میں داخل ہو گا۔ جیسے کپڑے کے کارخانے (گارمنٹس فیکٹری) اوراگر کارخانے میں تیار ہونے والا مواد عوامی ملکیت کی اشیاء میں سے ہوگا تو کارخانہ بھی عوامی ملکیت سمجھا جائے گا جیسے لوہے کے کارخانے (Steel Mill)‘‘۔اسی طرح دستور کی دفعہ 139میں لکھا ہے کہ '' ریاست کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ انفرادی ملکیت کی چیز کو عوامی ملکیت کی طرف منتقل کرے کیو نکہ عوامی ملکیت میں ہونا مال کی طبیعت اور فطرت اور اسکی صفت میں پائیدار طور پر ہوتا ہے، ریاست کی رائے سے نہیں‘‘۔ اور دستور کی دفعہ 140میں لکھا ہے کہ '' امت کے افراد میں سے ہر فرد کو اسی چیز سے فائدہ اٹھانے کا حق ہے جو عوامی ملکیت میں داخل ہے ۔ ریاست کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی خاص شخص کو عوامی ملکیت سے فائدہ اٹھانے یا اس کا مالک بننے کی اجازت دے ۔اور باقی رعایا کو اس سے محروم رکھے‘‘۔


نوٹ: خلافت کے قیام کے فوراً بعد اس پالیسی کو نافذ کیا جائے گا ۔ اس پالیسی کے قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے حزب التحریرکی جانب سے جاری کیے گئے ریاستِ خلافت کے دستور کی دفعات140,139,138,137سے رجوع کریں۔


ج)پالیسی :دنیا کی صف اول کی ریاست، خلافت کو قائم کرنے کی جدوجہد
ج1۔تیل،گیس،کوئلہ اور بجلی کے یونٹس کو عوامی اثاثہ قرار دے دیا جائے گا جس کے نتیجے میں سستی بجلی میسرہوگی۔
ج2۔سستی بجلی کی فراہمی مضبوط بنیادوں پر صنعتی شعبے کو قائم کرنے کے لیے ضروری ہے بلکہ ایک ریاست کو دنیا کی صف اول کی ریاست بنانے کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔
ج3۔توانائی کے حوالے سے اسلام کی منفرد پالیسی سرمایہ دارانہ نظام سے تنگ آئی ہوئی دنیا کے لیے ایک روشن مثال ہوگی۔

 

نوٹ: اس پالیسی دستاویز  کی پریس رلیز کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے بجلی بحران کے حل کے لیے پالیسی جاری کر دی

سستی اورقابل حصول بجلی کی فراہمی

 

Read more...

بھارتی جارحیت سے متعلق پالیسی ربیع الاول 1434 ہجری، بمطابق جنوری 2013

 

حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی بنا پر پیدا ہونے والی کشیدگی نے سب کی توجہ حاصل کی۔ لائن آف کنٹرول پربھارتی جارحیت کے حوالے سے حزب التحریرولایہ پاکستان نے ایک پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position"جاری کی ہے۔ اس دستاویز کو عوام الناس،میڈیا،وکلأ،سیاست دانوں اور دانشوروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس دستاویز میں اہل قوت لوگوں سے حزب التحریرکوخلافت کے قیام کے لیے نصرۃ(مادی مدد)دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے تا کہ عملی طور پر مسلمانوں کے معاملات کی دیکھ بھال فوری طور پر شروع کی جاسکے۔


ا)مقدمہ:ہندو جارحیت امریکی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری حمائت کا نتیجہ ہے
یہ کیانی اور زرداری حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے کی جرأت کرتا ہے چاہے وہ حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی چیک پوسٹ پر حملہ ہو یااس سے قبل ہونے والے حملے ہوں۔سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دور سے کیانی کا آقا امریکہ بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے پاکستان کواستعمال کرتا آرہا ہے ۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے امریکہ بھارت کومسئلہ کشمیر کو دفن کرنے، افغانستان میں بھارتی اثرو رسوخ کو بڑھانے، بھارتی معیشت کو طاقتور بنانے کے لیے پاکستان کی مارکیٹ تک اس کو رسائی فراہم کرانے اور پاکستان کی فوجی خصوصاً ایٹمی صلاحیت میں کمی کروانے کی یقین دہانی کراتا ہے ۔جنرل مشرف کی دست راست ہونے کے ناطے ،جنرل کیانی نے پاکستان میں امریکہ کی فوجی اور انٹیلی جنس موجودگی کو بے تہاشا بڑھانے اور افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کرنے میں جنرل مشرف کی زبردست اعانت کی۔اس مشرف کیانی اتحاد کا امریکہ نے بھر پورفائدہ اٹھایا اور بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے اس نے اپنے دروازے کھول دیے اور اب بھارت نہ صرف افغانستان میں زبردست اثرورسوخ حاصل کرچکا ہے بلکہ اسے پاکستان کے اندر افراتفری پیدا کرنے کا موقع مل گیا ہے۔اس کے علاوہ کشمیر سے دستبرداری اور ہماری افواج کاقبائلی علاقوں میں امریکی فتنے کی جنگ میں ملوث ہو جانے کے بعد بھارت نے سکون کا سانس لیا ہے اوررہی سہی قصرچند دن قبل ہی امریکہ کی خواہش پر افواج پاکستان کی جنگی ڈاکٹرائن میں جنرل کیانی نے اہم تبدیلی کرتے ہوئے ''اندرونی خطرے‘‘ کو پاکستان کی سلامتی کودرپیش سب سے بڑا خطرہ قرار دے کر پوری کردی ہے۔یہ وہ وجوہات ہیں جس کی بنا پر بھارت کو اس قدر جرأت ہوئی کہ وہ ہماری افواج کی جانب میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔

ب)سیاسی قدرو اہمیت:جنوبی اور وسطی ایشیأ میں مسلمانوں کے غلبہ حاصل کرنے کی امید افزا وجوہات
ب1۔امریکہ اور بھارت کا افغانستان پر اثرو رسوخ مکمل طور پر پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والی فضائی اور زمینی راہداری، انٹیلی جنس اور اس کی پیشہ وارانہ اور قابل فوج کی مدد کی وجہ سے ہے۔
ب2۔ہندو ریاست ایک کمزور ریاست ہے جس کی وجہ سے وہ ٹوٹ کر بکھر سکتی ہے۔ اس کی بنیادمیں عصبیت اس حد تک موجود ہے کہ کئی علیحدگی پسند تحریکیں برسرِ پیکار ہیں جو بھارت کی تقسیم چاہتی ہیں۔ بھارت میں یہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ اپنے غیر ہندوں شہریوں ،یہاں تک کہ چھوٹی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندوں کو بھی ،تحفظ اور خوشحالی فراہم کرسکے۔
ب3۔ہندو ریاست تیل و گیس کے لیے مسلم علاقوں پر انحصار کرتی ہے جن تک پہنچنے کے لیے پاکستان کی اجازت ضروری ہے۔
ب4۔اسلام جنوبی اور وسطی ایشیأ کے مسلمانوں کو جوڑنے والی قوت ہے ۔ اس خطے میں مسلمانوں کی تعداد پچاس کروڑ سے زیادہ ہے جس میں سے تقریباً بیس کروڑ ہندو ریاست میں بستے ہیں۔مسلمانوں کی مجموعی فوج کی تعداد تقریباًساٹھ لاکھ ہے جبکہ ہندوستان کی فوج کی تعداد دس لاکھ ہے۔ خلافت کی دعوت جنوبی اور وسطی ایشیأ میں پھیل چکی ہے لہذااس خطے میں مسلمانوں کی سرزمینوں کو ملا کر ایک اسلامی ریاست کو قائم کرنے کے لئے درکار تمام عوامل موجود ہیں۔
ب5۔خطے میں ایسے کئی غیر مسلم ممالک ہیں جو مسلمانوں کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے ،جو اپنے ملکوں میں امریکہ اور بھارت کی مداخلت کو قطعاً پسند نہیں کرتے۔ یہ ممالک بھی مسلمانوں کے ساتھ شامل ہو کر ہماری طاقت میں تقویت کا باعث ہوں گے۔

د)قانونی ممانعت:غیر مسلم حربی،غیر مسلم غیر حربی اور موجودہ مسلم ممالک سے تعلقات
د1۔غیر مسلم حربی ریاستوں سے جنگی قوانین کے مطابق نمٹا جائے گا۔یہ وہ ممالک ہیں جنھوں نے مسلم علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتے ہیں۔
حزب التحریرنے ریاست خلافت کے دستور کی دفعہ189کی شق 3میں اعلان کیا ہے کہ''وہ ریاستیں جن کے ساتھ ہمارے کوئی معاملات نہیں یا ستعماری ممالک جیسے برطانیہ ،امریکا، اور فرانس یا وہ ممالک جو ہمارے علاقوں پر نظریں جمائے ہوئے ہیں،جیسے روس ۔ یہ ر یاستیں ہمارے ساتھ حکماً متحارب (جنگی حالت میں)ہیں ۔ ان کے حوالے سے ہر طرح کی احتیاط برتی جائے گی۔ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے سفارتی تعلقات استوار کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ ان ریاستوں کے شہری ہمارے علاقوں میں پاسپورٹ اور خصوصی اجازت اور ہر شخص کے لیے الگ ویزے کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں ماسوائے کہ ان سے عملاً جنگ شروع ہو جائے‘‘۔اسی دفعہ کی شق 4میں لکھا ہے کہ ''وہ ریاستیں جو ہمارے ساتھ عملاً حالت جنگ میں ہوں، جیسے اسرائیل۔ ان کے ساتھ ہر حوالے سے حالتِ جنگ کاہی معاملہ کیاجائے گا۔ ان کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جائے گا گویا ہماری اورا ن کی جنگ ہو رہی ہے اگر چہ ہمارے اور ان کے درمیان سیز فائر جنگ بندی ہو ان کا کوئی شہری ہمارے علاقے میں داخل نہیں ہو سکتا‘‘۔
د2۔جہاں تک موجودہ مسلم ممالک کا تعلق ہے تو انھیں ریاست کے اندر ضم کرنے کے زمرے میں رکھا جائے گا کیونکہ خلافت تمام مسلمانوں کی واحد ریاست ہوتی ہے اور امت کے لیے لازمی ہے کہ وہ اسلام کے نفاذ کے لیے خلیفہ کا ساتھ دے۔
جیسا کہ حزب التحریرنے ریاست خلافت کے دستور کی دفعہ181میں اعلان کیا ہے کہ''سیا ست امت کی داخلی اورخارجی معاملات کی نگرانی (دیکھ بھال) کو کہتے ہیں۔ سیاست ریاست اور امت دونوں کی جانب سے ہوتی ہے۔ ریاست خود براہ راست عملی طور پر یہ نگرانی (نگہبانی) کرتی ہے جبکہ امت اس ذمہ داری کی انجام دہی کے حوالے سے ریاست کا احتساب کرتی ہے‘‘۔اور دستور کی دفعہ189کی شق 1میں لکھاہے کہ''وہ ریاستیں جو عا لمِ اسلام میں قائم ہیں،ان سب کو یہ حیثیت دی جائے گی کہ گویا یہ ایک ہی ریاست کے اندر ہیں۔ اس لیے یہ خارجہ سیاست کے ذمرے میں نہیں آتیں۔ نہ ہی ان سے تعلقات خارجہ سیاست کے اعتبار سے قائم کئے جائیں گے، بلکہ ان سب کو ایک ریاست میں یکجا کرنا فرض ہے‘‘۔
د3۔پوری دنیا تک اسلام کی دعوت پہنچانے کے لیے غیر مسلم غیر حربی ممالک سے تعلقات قائم کرنا۔ اس کے لیے عالمی سطح پر سیاسی عمل کیے جائیں جس کے نتیجے میں دشمن ریاستوں کو تنہا اور کمزور کیاجائے۔
جیسا کہ حزب التحریرنے ریاست خلافت کے دستور کی دفعہ184میں اعلان کیا ہے کہ''خارجہ سیاست میں سیاسی چال چلنا ضروری ہے۔ سیاسی چال کی اصل طاقت اہداف کو خفیہ رکھنا جبکہ اعمال ( کاروائیوں) کا اعلان کرنا ہے‘‘۔اور دستور کی دفعہ 187میں لکھا ہے کہ '' امت کا سیاسی مسئلہ یہ ہے کہ اسلام اس امت کی ریاست کی قوت ہے، اور یہ کہ اسلامی احکامات کابہترین طریقے سے نفاذ کیا جائے اور دنیا کے سامنے اسلامی دعوت کو پیہم طریقے سے پہنچایا جائے‘‘۔ اس طرح دستور کی دفعہ 189کی شق 2میں لکھا ہے کہ '' وہ ریاستیں جن سے ہمارے اقتصادی ،تجارتی ، اچھے ہمسائیگی یا ثقافتی معاہدات ہیں ،ان کے ساتھ ان معاہدات کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ ۔۔۔۔۔ان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کچھ متعین اشیاء تک محدود ہو ں گے اور ان اشیاء کی صفات معلوم ہوں۔ اور یہ ایسی اشیاء نہ ہوں کہ جس سے اس ریاست کو تقویت پہنچتی ہو‘‘۔
نوٹ:خلافت کے قیام کے فوراً بعد خارجہ پالیسی سے متعلق دفعات کو نافذ کیا جائے گا ۔ ان دفعات کے قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے حزب التحریرکی جانب سے جاری کیے گئے ریاستِ خلافت کے دستور کی دفعات 189,187,185,184,181سے رجوع کریں۔

ج)پالیسی :برصغیر پاک و ہند پر اسلام کے غلبے کی واپسی
ج1۔افغانستان میں موجود نیٹو افواج کی سپلائی کی بندش جو افغانستان میں بھارتی سٹریٹیجک اثرو رسوخ کے بڑھنے کی بنیاد ہے۔ افغانستان سے تمام امریکی اور بھارتی اہلکاروں اور سفارت کاروں کی بے دخلی۔ امریکہ اور بھارت سے توانائی اور تجارت کے حوالے سے تمام تعلقات کا مکمل خاتمہ۔
ج2۔پوری مسلم دنیا کو ایک اسلامی ریاست میں ضم ہونے کی دعوت دینا خصوصاً ان کی افواج کو ،کہ وہ ایجنٹ حکمرانوں ، جن میں بنگلادیش ،افغانستان ، ایران ،ازبکستان بھی شامل ہیں،کو اتارنے کے لیے عوام کی مدد کریں ۔تمام مسلم افواج کو یہ پیغام جاری کرنا کہ کشمیر اور افغانستان کے مسئلہ کا حل ان کی آزادی اور ریاست خلافت میں ان کو ضم کرنا ہے۔
ج3۔خطے کی تمام غیر حربی ریاستوں کو اس بات کی دعوت دینا کہ وہ امریکہ و بھارت کی سازشوں میں ان کی مددو معاونت سے دستبردار ہو جائیں اور اس کے بدلے انھیں مسلمانوں سے بہتر تعلقات اور دیگر فوائد کی پیشکش کرنا۔ ایک علاقائی میڈیا مہم شروع کرناجس کے ذریعے خطے کے لوگوں کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ ریاست خلافت کے شہریوں کو بلا امتیازِ رنگ،نسل،مذہب کس قدر زبردست حقوق اور سہولیات حاصل ہیں۔

نوٹ: اس پالیسی دستاویز  کی پریس رلیز کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

حزب التحریرولایہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے پالیسی دستاویز جاری کر دی

ہندو ریاست کی جارحیت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ

 

Read more...

حزب التحریرولایہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے پالیسی دستاویز جاری کر دی ہندو ریاست کی جارحیت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ہندو ریاست کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے۔ یہ دستاویز پالیسی بنانے کے ماہرین، سیاست دانوں، صحافیوں، وکلأ، بیوروکریٹز اور علمأ کے لیے اس مسئلہ پر ایک اہم زاویہ پیش کرتی ہے۔ یہ دستاویز اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح خلافت جنوبی ایشیأ میں اسلام کی بالادستی کو قائم کرے گی۔ اس پالیسی دستاویز کے ساتھ وہ ضمیمہ بھی منسلک کیا گیا ہے جس میں حزب التحریر کے تیار کردہ ریاست خلافت کے آئین سے اس پالیسی سے متعلقہ دفعات اور قرآن و سنت سے ان کے تفصیلی دلائل بھی شامل ہیں۔ ریاست خلافت کی یہ آئینی دفعات اپنی اصل عربی زبان اور اس کے اردو ترجمے کے ساتھ منسلک ہیں۔

اس پالیسی میں کافر حربی (عملاً حالت جنگ) ریاستوں اور کافر غیر حربی (حالت امن) ریاستوں کے درمیان امتیاز کو واضع کیا گیا ہے۔ اس دستاویز میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ موجودہ مسلم ممالک کے حوالے سے یہ پالیسی ہو گی کہ انھیں ریاست خلافت میں ضم کر کے مسلمانوں کی ایک واحد ریاست میں ڈھال دیا جائے۔

نوٹ: اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔ بھارتی جارحیت سے متعلق پالیسی

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی نے لاہور میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا پاکستان، خلافت اور مسلم دنیا کی وحدت

پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی سربراہ سعد جگرانوی نے لاہور میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔ جیل سے رہائی کے بعد کسی عوامی اجتماع سے یہ ان کا پہلا خطاب تھا۔ سعد جگرانوی نے اپنے خطاب میں یہ قرار دیا کہ پاکستان کا روشن مسقتبل صرف اور صرف خلافت کے قیام سے منسلک ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی بد حالی، ناکام خارجہ پالیسی، بد ترین امن و امان کی صورتحال، بے روزگاری، توانائی کے شدید بحران کی بنیادی وجہ جمہوری نظام ہے۔ سعد جگرانوی نے کہا کہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جمہوریت اور آمریت صرف اور صرف امریکی مفادات کی تکمیل کو یقینی بناتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات بھی اب ثابت ہو چکی ہے کہ موجودہ نظام میں چاہے کتنی ہی اصلاحات کر لی جائیں لیکن ہمیشہ کرپٹ، ناہل اور غدار ہی حکمرانی کی کرسی پر برجمان ہوں گے۔ سعد جگرانوی نے لوگوں سے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حقیقی تبدیلی صرف خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انھوں نے کہا اللہ سبحانہ و تعالی کے حکم سے جلد ہی قائم ہونے والی خلافت کی معاشی، داخلی اور خارجی پالیسی کو پیش کیا جس کے ذریعے خلافت اپنے شہریوں کو بلا امتیاز رنگ، نسل، زبان یا مذہب انھیں مکمل جانی، مالی اور معاشی تحفظ فراہم کرے گی۔

سعد جگرانوی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ صرف اللہ سبحانہ وتعالی سے ڈریں اور حکمرانوں اور ان کے غندوں کے خوف کو اپنے دلوں سے نکال کر خلافت کے قیام میں حزب التحریر کا ساتھ دیں۔ انھوں نے افواج پاکستان سے کہا کہ وہ ملک میں پینسٹھ سال سے جاری جمہوریت اور آمریت کے سرکس کا خاتمہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ افواج کے لیے یہ بات قطعاً جائز نہیں کہ وہ اللہ کے نظام کو چھوڑ کر آمریت و جمہوریت کی شکل میں کفریہ نظام کے نفاذ کے لیے اپنی قوت فراہم کریں۔ ان پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔

اجتماع میں شریک لوگوں کو پاکستان کے لیے حزب التحریر کا منشور 2013 کی دستاویز بھی فراہم کی گئی۔

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

حزب التحریر نے پاکستان کے لیے منشور 2013 جاری کر دیا پاکستان، خلافت اور مسلم دنیا کی وحدت

ایسے وقت میں جب مسلم دنیا میں خلافت قائم ہونے والی ہے اور مسلم دنیا کے حکمران موجودہ کرپٹ نظام کو اصلاحات اور انتخابات کے ذریعے بچانے کی شدید جدوجہد کر رہے ہیں، حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کے لیے منشور 2013 "پاکستان، خلافت اور مسلم دنیا کی وحدت" جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں حزب التحریر ولایہ پاکستان نے تبدیلی کے اس ویژن کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے جو خلافت پاکستان اور پوری مسلم دنیا میں لائے گی۔ حزب التحریر مسلمانوں کو پکارتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کی تحریک میں اس کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ حزب التحریر مسلم افواج کو بھی پکارتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة (مادی مدد) فراہم کریں۔

 

یہ منشور مندرجہ ذیل انٹرنیٹ سائٹز پر دیکھا اور حاصل کیا جا سکتا ہے۔

www.hizb-pakistan.com

www.ManifestoHizbutTahrirPakistan.page.tl

http://pk.tl/15oq

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

گورنر راج کوئٹہ و بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں صرف خلافت ہی ہر شہری کو مکمل تحفظ فراہم کر سکتی ہے

کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت پر زرداری و کیانی کی حکومت نے جس بے حسی اور سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے اس سے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو عوام کی جان و مال کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ صرف پچھلے سال کوئٹہ اور کراچی میں ہزاروں افراد قتل کر دیے گئے لیکن حکمران اپنی مفاہمت کی سیاست کو پروان چڑھاتے رہے اور عوام اپنے پیاروں کو قبروں میں اتارتے رہے۔ کوئٹہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر شدید ردعمل سے مجبور ہو کر حکومت نے بلوچستان میں گورنر راج نافذ کر دیا ہے لیکن گورنر راج بھی بلوچستان کے ہر شہری کو مستقل امن اور تحفظ فراہم نہیں کر سکے گا۔ جب زرداری نے امریکی حمائت یافتہ N.R.O کے ذریعے اور کیانی نے مشرف کی رخصتی کے وقت امریکی نائب سیکریٹری خارجہ نیگرو پونٹے کو براہ راست انٹر ویو دینے اور پاس ہونے کے بعدافواج پاکستان کے سربراہ کا عہدہ حاصل کیا ہو اور دونوں امریکی و دیگر غیر ملکی انٹیلی جنس اداروں کو ملک میں دندنانے کی آزادی فراہم کرتے ہوں اور پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو حفاظت کے ساتھ پاکستان سے باہر بھجواتے ہوں تو ان کے ہوتے ہوئے کسی بھی قسم کا انتظامی حکم کوئٹہ، بلوچستان اور پاکستان کی صورتحال کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ اس تمام تر صورتحال کی بنیادی وجہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود زرداری اور کیانی کی شکل میں موجود غدار اور جمہوری نظام ہے۔ حالیہ دنوں میں سیکریٹری دفاع کا بیان کہ ملک میں امریکہ و برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کام کرتی ہیں اور ہم ان کے متعلق جانتے ہیں اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ حکمرانوں کو ملک کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں۔ اسی طرح سندھ کے ڈی۔آئی۔جی کا سپریم کورٹ میں بیان کہ کراچی پولیس کا ایک اہلکار کراچی میں جرائم کی سرپرستی کرتا ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کے نام پر آنے والے جمہوری حکمرانوں کو بھی قومی مفاد کے نام پرآنے والے فوجی آمروں کی طرح لوگوں کی جان و مال کے تحفظ اور ان کے فلاح و بہبود سے کوئی سروکار نہیں۔ پاکستان کی 65 سالہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ چاہے آمریت ہو یا جمہوریت ہر حکمران نے قانون سازی کے حق کو استعمال کرتے ہوئے اس ملک کے دشمنوں، امریکہ و برطانیہ کو ملک میں گھسنے کی اجازت دی ہے، عوام کی دولت کو لوٹا ہے، عوام کی جان و مال کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں رکھا اور ملک کو امریکی غلامی کے شکنجے میں جکڑنے کی کوششوں کو تقویت پہنچائی ہے۔ پاکستان کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ جمہوریت و آمریت دونوں نظاموں میں امریکہ، حکمرانوں اور ان کے سیاسی اتحادیوں کے مفادات ہی ہمیشہ عوام کے مفادات پر ترجیح پاتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ آمریت و جمہوریت دونوں نظاموں میں ذلت و رسوائی عوام کا مقدر بنتی ہے اور ملک مزید امریکی غلامی اور معاشی تباہی و بربادی کی دلدل میں دھنستاچلا جاتا ہے۔ اور ایسا صرف اس وجہ سے ہوتا ہے کہ آمریت اور جمہوریت حکمرانوں کو قانون سازی کا حق فراہم کرتے ہیں اور یہ حق ہمیشہ امریکہ اور غدار حکمرانوں کے مفادات کی تکمیل کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اسی لیے امریکہ ہمیشہ آمر اور جمہوری دونوں طرح کے حکمرانوں کو خوش آمدید کہتا اور ان کی حمائت کرتا ہے۔

اس صورتحال سے نکلنے کا واحد حل پاکستان میں خلافت کا قیام ہے۔ خلافت قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی کا نظام ہے جس میں خلیفہ صرف اور صرف قرآن و سنت کو نافذ کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ خلافت میں صرف اور صرف قرآن و سنت کے نفاذکی پابندی ریاست کے ہر شہری کی بلاتفریق رنگ، نسل، زبان، مذہب و مسلک، جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔ حزب التحریر پاکستان کے عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے جھوٹے وعدوں اور دلاسوں اور انسانوں کے بنائے ہوئے نظاموں سے منہ موڑ کر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کب تک اپنے مسلمان بھائیوں کے قتل عام کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ آپ پر لازم ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

نوید بٹ کی رہائی کے لیے شروع کی گئی عالمی مہم پر کیانی اور زرداری کا ردعمل عوام سے نوید بٹ کے اغوا کو چھپانے کی کوشش اللہ کو اس واقع سے بے خبر نہیں رکھ سکتی

نوید بٹ کی رہائی کے لیے شروع کی گئی مقامی ویب سائٹ www.freenaveedbutt.com کو بند کر دیا گیا ہے۔ حزب التحریر کیانی اور زرداری حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتی ہے۔ حکومت نے اس ویب سائٹ کو حزب التحریر کی جانب سے شروع کی گئی اس عالمی مہم کے جواب میں بند کیاہے جس کے تحت پاکستان میں خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے والے انتہائی معزز اور قابل احترام نوید بٹ کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ پوری دنیا سے مسلمانوں نے پاکستان کے سفارت خانوں کے باہر مظاہرے کیے ہیں اور وفود بھیجے ہیں جنھوں نے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان وکلأ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کے شعبے سے وابستہ قابل احترام لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسلام کے نفاذ اور اس کی حمائت کرنے والوں کی آواز کو دبانے کی اس گھٹیا سینسرشپ کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ کیا مسلمان انسان نہیں ہیں کہ ان کے پاس یہ حق ہی نہیں کہ وہ اپنے عقیدے (دین اسلام) کی ترویج اور اس عقیدے (اسلام) کی بنیاد پر حکمرانی کا مطالبہ کر سکیں؟ کیا امت مسلمہ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر صرف اور صرف اللہ سبحانہ وتعالی کی حاکمیت کا اعلان کر سکے؟

حزب التحریر ولایہ پاکستان مسلمانوں کو اس بات کا یقین دلاتی ہے کہ انشأاللہ جلد پاکستان میں خلافت قائم ہو گی اور وہ میڈیا اور اطلاعات کے شعبے کے لیے ایک واضع پالیسی کا مشاہدہ کریں گے چاہے اس کا تعلق ویب سائٹ، الیکٹرانک یا پرنٹ میڈیا سے ہو۔ جیسا کہ حزب التحریر کا منشور 2013 برائے پاکستان میں یہ کہا گیا ہے کہ "ایک بہترین ذرائع ابلاغ کا شعبہ ریاست کے لیے انتہائی ضروری ہے جس کا مقصد امت مسلمہ کی وحدت اور اسلام کی دعوت کو پوری دنیا تک پہنچانا ہے۔ داخلی طور پرخلافت کا میڈیا ایک قوی اور متحد و مربوط اسلامی معاشرے کی تشکیل کرے گا، لوگوں میں اسلام کے افکار کو راسخ کرے گا، ان میں اسلام کے جذبات و احساسات کو پروان چڑھائے گا اور فاسد افکار کے فاسد ہونے اورغلط تصورات کے غلط ہونے کو کھول کر بیان کرے گاتاکہ امتِ مسلمہ بیرونی فکری وثقافتی یلغار اور اجنبی تصورات کے خلاف مضبوط ہو۔ یوں خلافت کا میڈیاایسے معاشرے کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گا جو سرمایہ دارانہ گھٹیا اقدار کو نکال باہر کرے اور طیب اسلامی اقدار کو فروغ دے گا"۔

حزب التحریر ولایہ پاکستان کیانی اور زرداری اور اس حکومت میں شامل ان جیسے دیگر کرپٹ لوگوں اور چوروں کو خبردار کرتی ہے کہ ان کے جرائم اللہ سبحانہ وتعالی سے کبھی بھی چھپ نہیں سکتے۔ اس کے علاوہ بہت جلد حزب التحریر امت مسلمہ کے خلاف ان کے مظالم اور جرائم پر ان کو خلافت کی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔ ظالموں اپنے مظالم اور خود اپنے آپ کو جس قدر چھپانے کی کوشش کرسکتے ہو کر کے دیکھ لو۔ انشأاللہ بہت جلد تمھا را انجام بھی قذافی اور حسنی مبارک سے مختلف نہیں ہوگا چاہے تم چوہوں کی طرح زمین میں ہی کیوں نہ چھپ جاؤ۔

وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ

مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ

"ناانصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انھیں اس دن تک کی مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ وہ اپنے سر اوپر اٹھائے بھاگ رہے ہوں گے خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹیں گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہوں گے" (ابراھیم:42-43)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت خلافت ہمیشہ کے لیے سرحدوں پر بھارتی جارحیت کا خاتمہ کر دے گی

یہ جنرل کیانی کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے کی جرأت کرتا ہے چاہے وہ حالیہ دونوں میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی چیک پوسٹ پر حملہ ہو یا اس سے قبل ہونے والے حملیں ہوں۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دور سے کیانی کا آقا امریکہ بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے پاکستان کو استعمال کرتا آ رہا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے امریکہ بھارت کو مسئلہ کشمیر کو دفن کرنے، افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ کو بڑھانے، بھارتی معیشت کو طاقتور بنانے کے لیے پاکستان کی مارکیٹ تک اس کو رسائی فراہم کرانے اور پاکستان کی فوجی خصوصاً ایٹمی صلاحیت میں کمی کروانے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ جنرل مشرف کی دست راست ہونے کے ناطے، جنرل کیانی نے پاکستان میں امریکہ کی فوجی اور انٹیلی جنس موجودگی کو بے تہاشا بڑھانے اور افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کرنے میں جنرل مشرف کی زبردست اعانت کی۔ اس مشرف کیانی اتحاد کا امریکہ نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے اس نے اپنے دروازے کھول دیے اور اب بھارت نا صرف افغانستان میں زبردست اثروروخ حاصل کر چکا ہے بلکہ اس کی پہنچ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان تک پھیل گئی ہے۔ کشمیر سے دستبرداری اور اور ہماری افواج کاقبائلی علاقوں میں امریکی فتنے کی جنگ میں ملوث ہو جانے کے بعد بھارت نے سکون کا سانس لیا ہے اور رہی سہی قصرچند دن قبل ہی امریکہ کی خواہش پر افواج پاکستان کی جنگی ڈاکٹرائن میں اہم تبدیلہ کرتے ہوئے "اندرونی خطرے" کو پاکستان کی سلامتی کو درپیش سب سے بڑا خطرہ قرار دینے نے پوری کر دی ہے۔ یہ وہ وجوہات ہیں جس کی بنا پر بھارت کو اس قدر جرأت ہوئی کہ وہ ہماری افواج کی جانب میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔

خلافت کی غیر موجودگی کی وجہ سے ناصرف ہم معاشی بد حالی کا شکار ہوئے ہیں بلکہ ہمارے خارجہ پالیسی ذلت و رسوائی کا باعث بن رہی ہے اور ہندو ریاست ہماری سلامتی کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہو رہی ہے۔ ہماری بدحالی اور پریشانی مزید بڑھتی جائے گی کیونکہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار مسلسل اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کفار کے منصوبوں کو حمائت فراہم کرتے رہیں گے۔ ہم میں سے ہر ایک پر یہ ذمہ دارای عائد ہوتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کی کوشش میں فوراً شامل ہو جائے۔ صرف اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرنے والا خلیفہ ہی افواج میں موجود ہمارے بیٹوں اور بھائیوں کو وہ قیادت فراہم کرے گا جس کے وہ حق دار ہیں۔ صرف خلیفہ ہی ملک سے غیر ملکی کافر فوجیوں اور انٹیلی جنس اداروں کو بے دخل کرنے کے لیے مسلمانوں کی افواج کو منظم کرے گا۔ صرف خلیفہ ہی انڈونیشیا سے لے کر مراکش تک اور وسطی ایشیا سے لے کر سوڈان تک مسلمانوں اور اور ان کے علاقوں کو ایک ریاست تلے وحدت بخشے گا۔ اور صرف خلافت ہی ہمیں اس قابل بنائے گی کہ ہم ہندو جارحیت کے خطرے کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیں۔

اے پاکستان کی افواج! غداروں اور ان کے آقا امریکہ کے منصوبوں کو پلٹنے کے لیے اپنی حرکت میں تیزی لاوں۔ اے بہادروں! ان کے حرکت میں آنے سے قبل تم متحرک ہو جاو اور انھیں حیران کر دو۔ غداروں کو ہٹاو اور خلافت کے قیام کے لیے نصرة فراہم کرو۔

إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلا غَالِبَ لَكُمْ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمھیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمھاری مدد کرے؟ ایمان والوں کو اللہ تعالی ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ (ال عمران:160)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

رہائی کے بعد حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کا بیان جابر حکمرانوں کا خاتمہ اور خلافت کا قیام یقینی ہے

اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں،

وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا

"حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، یقیناً باطل نے مٹنا ہی ہوتا ہے" (الاسرأ:81)

حق کی آواز کو خاموش کرانے کے لیے کیا نی وزرداری کی حکومت اور ان کے غنڈوں کو اپنے گھٹیاطریقہ کار تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ سینکڑوں خلافت کے داعیوں کو اغوا کرنے جن میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی ہیں جن کو 11 مئی 2012 کو اغوا کیا گیا تھا اور تاحال وہ لاپتہ ہیں، کے باوجود حکومت خلافت کی پکار کو دبانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ لہذا ان گھٹیا ہتھکنڈوں کی ناکامی کے بعد حکومت نے اغوا کار کے رتبے سے ترقی کر کے کذاب (جھوٹے) کا رتبہ حاصل کر لیا ہے اور اب خلافت کے حمائتیوں کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے بنا کر، انھیں عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے اور اپنے قوانین کے ذریعے اور عدلیہ پر دباؤ ڈال کر حکومت اپنی مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کوشش کر رہی ہے۔

لیکن ان تمام باتوں کے باوجود عدالتوں کے سامنے حکومت ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ حزب التحریر کے اراکین ریاست کے لیے "خطرہ" ہیں۔ بلکہ ان کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ان مسلمانوں کا ملک ہے جن کے آباؤ اجداد نے اسلام کے نفاذکے لیے یہ ملک حاصل کیا اور آج کے دن تک وہ اس چیز کی خواہش اور تڑپ رکھتے ہیں۔ یہی وہ وجہ ہے کہ جابر حکمرانوں اور ان کے واشنگٹن میں بیٹھے آقاوں کے دباؤ کے باوجود عدالتیں خلافت کے داعیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ جاری کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سعد جگرانوی کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے ملک کو اصل خطرہ امریکہ اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجوداس کے ایجنٹوں کے چھوٹے سے گروہ سے ہے۔

ہم اس ناکام حکومت کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ خلافت کی پکار کو، جو کہ اللہ سبحانہ وتعالی کی وحی ہے، کبھی ختم نہ کر سکے گی بلکہ انشأ اللہ بہت جلد وہ اپنا خاتمہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ ہم حکومت کو یقین دلاتے ہیں کہ جہاں جہاں خلافت کے داعی موجود ہیں چاہے وہ جابر حکمرانوں کی جیلوں میں ہوں یا امت کے درمیان گلی محلوں میں ہوں یا وہ جن کو غائب کر دیا گیا ہے جیسا کہ نوید بٹ، یہ سب اللہ کی رحمت اور حفاظت کے سائے میں ہیں۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور ان کے غنڈوں کو بھی ہم یقین دلاتے ہیں کہ تمھیں تھوڑا سا مزید انتظار کرنا ہے جب خلیفہ راشد امت کی تمام دولت اور قوت کو ایک طاقتور ریاست تلے اکٹھا کرے گا اور پھر مسلمانوں کی جانب سے تمہارے ظلم و ستم کا حساب لے گا۔ لہذا اس دن کی سختی سے بچنے کے لیے خود کو مزید کسی شیطانی کام میں ملوث مت کرو اور توبہ کرو۔

ہم اہل قوت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کے ساتھ اس کی جدوجہد میں شامل ہوں تاکہ کیانی اور زرداری کی گرتی ہوئی حکومت کو ہٹا کر خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کی حکمرانی قائم کی جائے۔ اہل قوت اپنی صفوں میں موجود ان غداروں کو ایک لمحے کے لیے بھی برداشت مت کریں کیونکہ یہ ہمارے دشمنوں کی خوشنودی کے لیے ہمارے ملک کو تباہی و بربادی کے راستے پر لے جا رہے ہیں۔ یقیناً اہل قوت میں وہ ہی لوگ عقل مند ہیں جو آخرت میں بلند تر درجے کو حاصل کرنے کے لیے آج اسلام کے نفاذ کے لیے قدم بڑھائیں گے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک