الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستان کے جابر حکمران امریکہ کی خوشنودی کے لئے حزب التحریر کے خلاف ظلم کی تمام حدود پھلانگ رہے ہیں

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ، رات 12 بجے سے چند منت قبل، رحیم یار خان کے مشہور ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے ممبر، ڈاکٹر عبد القیوم کو حکومتی غنڈوں نے اغوا کر لیا۔ وہ اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ بیکری سے کھانا لینے جارہے تھے کہ ایسے میں ایجنسیوں کی فور ویل ڈرائیو گاڑی نے ان کی گاڑی کا رستہ روک لیا۔ اسلحہ سے لیس چار نقاب پوش افراد باہر نکلے اور انہوں نے زبردستی انہیں اغوا کر لیا۔ انہوں نے اپنی 11 سالہ بچی کے بارے میں احتجاج کیا جو اس وقت رات کے اندھیرے میں تنِ تنہا ایک ویران سڑک پر اکیلی تھی لیکن وہ یہ کہہ کر انہیں گھسیٹ کر لے گئے کہ انہیں اس مسلمان بچی کی کوئی پرواہ نہیں! ڈاکٹر عبد القیوم کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ چند اطلاعات کے مطابق یہ غنڈے ڈاکٹر صاحب کے خاندان میں موجود دیگر حزب کے دیگر ممبران کی تلاش میں مصروف ہیں جن کا قصور محض یہ ہے کہ وہ ان جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کر رہے ہیں۔

(وَمَا نَقَمُوا مِنْہُمْ إِلَّا أَن یُؤْمِنُوا بِاللَّہِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ)

''ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے ہوئے تھے جو غالب (اور) قابل ستائش ہے‘‘ (سورۃ البروج: 8)

یہ حزب التحریر کے خلاف حکمرانوں کے گھٹیا کرتوتوں کی لسٹ میں ایک نیا ''کارنامہ ‘‘ ہے جو امریکہ کی خوشنودی میں تمام حدود پھلانگ چکے ہیں۔ یہ غدار حکمران عزت کے لئے کھڑے ہوتے ہیں نہ سچ کے لئے؛ مسلمانوں کے لئے کھڑے ہوتے ہیں نہ اسلام کے لئے۔ حزب التحریر کے خلاف ظلم و جبر کی کاروائیوں میں حالیہ تیزی امریکی جائنٹ چیف آف سٹاف ایڈمرل مائک مولن کے پاکستان دورے کے بعد آئی جو اس نے امریکی موجودگی کے خلاف حزب کی 17 اپریل کی ریلیوں کے بعد کیا تھا۔ ان حکومتی کاروائیوں میں گھروں پر چاپے مارنا اور ماورائے قانون اغوا جیسے اقدامات شامل ہیں۔

ان غدار حکمرانوں کو جان لینا چاہئے کہ ان کا خدا اور آقا ۔ امریکہ آج تک مسلمانوں کو نہیں سمجھ سکا۔ اسی لئے وہ مسلم دنیا میں جگہ جگہ ایسی آگیں لگا رہا ہے جس سے وہ خود ہی اپنے وجود کو جلا رہا ہے۔ امریکہ نہیں جانتا کہ یہ امت اللہ کے سوا کسی کے سامنے جھکنے والی نہیں۔ وہ کبھی کسی ظالم کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ خلافت کے قیام کے بالکل قریب آن پہنچی ہے۔ مسلمانوں کو جان لینا چاہئے کہ وہ کبھی بھی اکیلے نہیں ہیں کیونکہ ان کے پاس القوی اور الجبار کی شکل میں مددگار موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خوف اور مایوسی پر مبنی غدار حکمرانوں اور ان کا آقا امریکہ کے یہ اقدامات اس وقت ان کے لئے افسوس کا باعث ہوں گے جب خلافت انہیں کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ اسلام کے خلاف خرچ ہونے والا ایک ایک پیسہ، اس کے خلاف اٹھنے والی ہر بندوق اور اسے کے خلاف ہونے والی ہر کاوش ان کے لئے شرمندگی اور تکلیف کا باعث بنے گی۔

(إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ یُنفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّواْ عَن سَبِیْلِ اللّہِ فَسَیُنفِقُونَہَا ثُمَّ تَکُونُ عَلَیْْہِمْ حَسْرَۃً ثُمَّ یُغْلَبُونَ )
''جو لوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکیں۔ سو ابھی اور خرچ کریں گے مگر آخر وہ (خرچ کرنا) ان کے لئے (موجب) افسوس ہوگا اور وہ مغلوب ہو جائیں گے‘‘ (سورۃ الانفال: 36)

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

اس رمضان ،ہمارے ایمان کا تقاضا عمل ہے یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اسْتَجِیْبُواْ لِلّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُم لِمَا یُحْیِیْکُمْ ''اے ایمان والو! اللہ اور اُس کے رسولؐ (کی پکار ) پر لبیک کہو جب کہ وہ تمہیں ایسے کام کیلئے بلاتے ہیں جو تمہیں (

 

اے اﷲ! ہم تیری اس پکار پر لبیک کہتے ہیں! کئی جھوٹی قومی ریاستوں پر محیط امت گزشتہ سال سے اٹھ کھڑی ہوئی ہے، وہ قومی ریاستیں جنہیں مغرب نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے گھڑا تھا۔ امت اپنے جابر کٹھ پتلی حکمرانوں کے خلاف متحرک ہوئی ہے۔ مسلمان کفر کی حکمرانی کے خاتمے اور اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کررہے ہیں اور ان کا خون بے دریغ بہایا جا رہا ہے۔ انہیں مصائب، تشدد اور جبرکا سامنا محض اس لیے ہے کیونکہ وہ اﷲ کی پکار پر لبیک کہہ رہے ہیں۔

 

اللہ کی پکار کا جواب دینے میں امت کی خواتین مردوں کے ساتھ شامل ہیں۔ تیونس میں ہونے والی ریلیاں ہوں یا مصر کے مظاہرے، شام میں عورتوں اور بچوں کے جلوس پر فائرنگ ہو یافلسطین کی پاک بیبیوں پر ظلم وجبر۔ وسطِ ایشیا کی نیک مسلمان خواتین پر تشدد ہو یا پھر عراق کی وہ عورتیں جن کے بچے اس لیے مر رہے ہیں کیونکہ خوراک کی کمی کی بنا پر ان بچوں کو ماں کا دودھ بھی میسر نہیں۔ اور پھرافغانستان اور قبائلی علاقوں کی وہ عورتیں بھی ہیں جن کے خاندانوں پر امریکی صلیبی جنگ کے تحت بمباری کی جا رہی ہے۔

 

ان خواتین کا ایمان انہیں ان مصائب و آلام کا اس وقت سامنا کرنے کا حوصلہ بخشتا ہے جب ان کے گھر تباہ کئے جا تے ہیں، انکے خاندانوں کو ماراپیٹااور قتل کیا جاتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جو ان کو دین کے ساتھ جڑے رہنے کا صبر و استقلال عطا کرتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جس نے ان کو تمام مسلم دنیا میں خلافت کی آواز بلند کرنے پر آمادہ کیا ہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
آپ اﷲ کی اس پکار کا کیا جواب دیں گی؟ رمضان کا بابرکت مہینہ ایک بار پھر ہم تک آن پہنچا ہے۔ اس مہینے میں اﷲسبحانہ وتعالیٰ شیطان کو باندھ دیتے ہیں اور ہمارے نیک اعمال کا اجر کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔ اس ماہ جب ہم قرآن پاک پڑھیں تو یہ نہ بھولیں کہ قرآن کا مقصد محض تلاوت نہیں بلکہ اس کو نافذ کرنابھی ہے۔ فرائض کے نفاذ کو ترک کردینے سے ہم اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔اسلام کے مطابق زندگی گزارنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے ہمیں دین کے مکمل نفاذ کی ضرورت ہے،جس کے لیے اسلامی ریاست یعنی خلافت کا قیام ناگزیر ہے۔اور خلافت کا مقصد مسلمانوں پر اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کے مطابق حکومت کرنا ہے اور اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کو پوری دنیا تک پھیلانا ہے ۔

 

خلافت ایک ایسافرض ہے جس کا قیام معیشت، معاشرت، حکومت، خارجہ پالیسی اور تعلیم کے میدانوں میں لاتعداد فرائض کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ خلافت کے بغیر ہم کفر کے قوانین کے مطابق زندگی گزاررہے ہیں جو ہمارے لیے حرام ہے۔

 

اس رمضان ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم اﷲسبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کی پیروی کریں اور اپنی اس موجودہ حالت کو، جس کے تحت آج ہم کفر کے غلبے اور جبر تلے زندگی گزاررہے ہیں، ایسی حالت سے بدلنے کے لئے عمل کریں جہاں ہم اسلام کے بابرکت نظام تلے زندگی گزار رہے ہوں۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔


إِنَّ اللّہَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی یُغَیِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
'' بے شک اﷲ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اس کو نہ بدلیں جو کچھ ان کے نفوس میں ہے۔‘‘(الرعد:11)

 

اﷲسبحانہ وتعالیٰ ہم سے تقاضا کر رہے ہیں کہ ہم اپنے کرپٹ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے عمل کریں۔ ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم ایمان کا مطلب مایوس ہو کربیٹھ رہنا اور خود پر ترس کھاناسمجھ لیں اورحالات کو جوں کا توں چھوڑ دیں یا کوئی عمل کئے بغیر محض دعاکرتے رہیں۔ ہمارے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ ہم اپنی عقل استعمال کر کے یہ فیصلہ کر لیں کہ چونکہ عمل بہت مشکل ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کریں گے۔ منکر کو دور کرنے اور اسلامی ریاست کو دوبارہ قائم کرنے کے فرض کو پورا کرنے کے بجائے محض ضرور تمندوں کوکھاناکھلانے،غریبوں کی مدد کرنے، لکھنے پڑھنے یا دوستوں اور رشتہ داروں کو افطار پر بلا لینے سے یہ اہم فرض ادا نہیں ہوسکتا۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے آپ پر کچھ اعمال فرض کئے ہیں جنہیں آپ کسی حال میں بھی چھوڑ نہیں سکتیں؛ مثلاً نماز، رمضان کے روزے، اپنے شوہر اور بچوں کی دیکھ بھال، باطل کی مذمت، کفر نافذ کرنے والے حکمران کا محاسبہ اورریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے دین کے دوبارہ نفاذ کے لیے جدوجہد کرنا۔ خلافت ان تمام مسائل کا درست حل ہے جن کا آج ہمیں سامنا ہے، خواہ وہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہو یا بڑھتی ہوئی قیمتوں کا۔یہاں تک کہ روئیتِ ہلال کے مسئلے پر امت کی تقسیم کا بھی یہی حل ہے۔ جب تک ہم ان مسائل کے حل کے لیے غلط اور غیر متعلقہ اعمال کی طرف رجوع کرتے رہیں گے ہم ناکام، مظلوم و مغلوب اور ذلت اور رُسوائی کا شکار رہیں گے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
یہ امت بہترین امت ہے اور یہی امت حق کی علمبردار ہے۔ یہ امت ایک ایسے عادلانہ نظام کے تحت زندگی گزارتی رہی ہے جس میں نہ صرف اس کے مسلمان شہری خوش و خرم تھے بلکہ اہلِ کتاب بھی اس حد تک مطمئن تھے کہ شام کے عیسائی شہریوں نے اپنے ہم مذہب صلیبیوں کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ مل کر جنگ لڑی!


اب ایک بار پھر دنیا سے فساد کے خاتمے کے لیے اسلام کو کارزار حیات میں واپس آنا ہوگا۔ خلافت کے دوبارہ قیام کے بغیر یہ کسی صورت ممکن نہیں؛ کیونکہ یہ صرف خلافت ہی ہے جو اسلام کا نور بھٹکے ہوئے لوگوں تک پہنچا سکتی ہے۔ عملی میدان میں اسلام کی واپسی اب ہوا چاہتی ہے۔ کیونکہ اب امت کے لیے سوا ئے اسلام کے، کوئی دوسری فکر یانظریہ اہمیت نہیں رکھتا۔ نیز یہ کہ مسلم علاقوں میں حکومتوں کی کمزوری اور ان کی غداری بھی ہر شخص محسوس کر رہاہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اس رمضان اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی پکار پر لبیک کہیے ۔ آپ کے پاس اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ آپ اپنے رب کی اطاعت میں عمل کریں۔ یہ عمل آج اور ابھی سے ہونا چاہئے۔ اپنے رشتہ داروں،سہیلیوں اور ہمسائیوں تک اسلام کے نفاذ کی دعوت پہنچائیں۔ مسلح افواج میں موجود اپنے شوہروں، بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں تک یہ دعوت پہنچائیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں ۔ اب ان مخلص افسروں کے لیے وقت آن پہنچا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت خود سنبھال کراتھارٹی حزب التحریرکے سپرد کر دیں تاکہ وہ خلافت قائم کریں اور اسلام کو انقلابی اور مکمل طور پر نافذ کرے۔ اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔

 

فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّیَ یُحَکِّمُوکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُواْ فِیْ أَنفُسِہِمْ حَرَجاً مِّمَّا قَضَیْْتَ وَیُسَلِّمُواْ تَسْلِیْماً
''تمہارے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک ایمان والے نہ ہوں گے جب تک اپنے تنازعات میں آپ ؐ کوحاکم نہ بنائیں اور جو فیصلہ آپؐ کر دیں اُس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں ۔‘‘

Read more...

حکومتی ایجنسیوں کی غنڈہ گردی جاری! حزب التحریر کے رکن اسامہ حنیف کو آفس جاتے ہوئے اغوا کر لیا گیا

سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غداروں کے حکم پر حزب التحریر کے ممبران کے اغوا کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن امریکہ کے یہ ایجنٹ اور غیرت اور حمیت سے عاری یہ مغربی کاسہ لیس نہیں جانتے کہ ان گرفتاریوں سے حزب کی جدوجہد کو روکا نہیں جاسکتا اور نہ ہی خلافت کے قیام کو دور کیا جاسکتا ہے۔ ابھی حزب التحریر کے نائب ترجمان جناب عمران یوسفزئی اور رکن حیّان خان بازیاب نہ ہوئے تھے کہ ایجنسیوں نے نسٹ سے فارغ التحصیل ٹیلی کام انجنئیر اسامہ حنیف کو صبح نو بجے آفس جاتے ہوئے اغوا کر لیا۔ یہ اس ماہ اسلام آباد میں اغوا کی تیسری واردات ہے جبکہ ملتان سے انجنئیر آفتاب کو بھی اسی ماہ اغوا کیا گیا تھا جنہیں حال ہی میں پولیس نے ''برآمد‘‘ کروا کے حوالات میں بند کر دیا ہے۔ لیکن افسوس عدالت نے انہیں رہا کرنے کے بجائے دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر وحشی پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ اسامہ حنیف ایک بچی کے باپ اور تعلیمی اعتبار سے صفِ اول کے طالب علم رہے ہیں۔ اسامہ کے اغوا نے ثابت کر دیا ہے کہ حکومتی ادارے خود ملکی قوانین کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں لیکن جب مسلمانوں کو کرش کرنے کی باری آتی ہے تو اسی کفریہ قوانین کے تقدس کو بہانا بنا کر جامعہ حفصہ کی پاک باز بچیوں کو فاسفورس سے بھون دیتے ہیں۔ نیز یہ توجیح پیش کی جاتی ہے کہ لال مسجد کے طالب علموں نے کرپٹ افراد کو اغوا کر کے ریاست کی رِٹ کو چیلنج کیا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب حکومتی کارندوں نے حزب کے ممبران کو ماورائے قانون اغوا کرکے اسی رِٹ کی دھجیاں نہیں اُڑیں؟ کیا اس ''مقدس‘‘ رِٹ کو پامال کرنے والوں کے خلاف بھی جامعہ حفصہ کی بچیوں جیسا سلوک کیا جائیگا؟ مزید برآں آج رِٹ آف دی سٹیٹ کا بہانہ بنا کر کرم اور مہمند ایجنسیوں میں آپریشن جاری ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ٹینکوں اور لڑاکا جہازوں سے قبائلیوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ ایسا تو بھارت نے کشمیر میں ''دہشت گردوں‘‘ کے خلاف آپریشن کے دوران بھی نہیں کیا۔ چنانچہ یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ امریکہ کی خوشنودی کے لئے یہ ایجنٹ اور غدار حکمران حزب التحریر کو جبر و استبداد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن حکمران یاد رکھیں کہ اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کوروکنے کی ہر کوشش فیل ہو کر رہے گی۔ اور ایسا کرنے والوں کو اس دنیا میں بھی حساب دینا ہوگا اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں درد ناک ہے۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں مظاہرے کیے

 

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں مظاہرے کیے۔ یہ مظاہرے رکن حزب التحریر انجینئر آفتاب کو ملتان سے حکومتی ایجینسیوں کے ہاتھوں اغوا کے خلاف کیے گئے۔ انجینئر آفتاب کا اب تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ اس دوران ان کے گھر پر حملہ کیا گیا اور ان کے موبائل فون اور کمپیوٹر کو قبضے میں لے لیا گیا۔ مظاہرین اس اغوا کی مذمت کررہے تھے جو دراصل غدار حکمرانوں نے اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے کے لیے کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حکمران امت میں خلافت کی بڑھتی ہوئی خواہش سے گھبرا گئے ہیں اور اسی لیے اس قسم کے گٹھیا ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے پر اتر آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو اب کوئی سچی بات نہیں رہی۔ مظاہرین نے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ سول اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائیں اور حزب التحریرکو مددو نصرۃ فراہم کریں تاکہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

پاکستان کے غدار حکمرانوں کی طرف سے حزب التحریر کے شباب کا اغواء خلافت کے قیام کو محض قریب تر ہی کررہا ہے

 

آج 12جولائی کی صبح پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان میں حزب التحریرکے نائب ترجمان عمران یوسف زئی کے اغواء کاجال بچھایا۔ گھٹیا چوروں کی مانند حکومتی کارندے ایک معززمیڈیا صحافی کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھ گئے اورجونہی نائب ترجمان وہاں پہنچے تو انہیں پکڑ لیاگیا۔ یہ بزدلانہ اقدام حزب التحریرکے ایک اور رکن انجینئر آفتاب کے اغوا کے چند ہفتوں بعد کیا گیا ہے ۔ انجینئر آفتاب کو ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا، جہاں وہ اپنی دوچھوٹی بیٹیوں اور کینسر میں مبتلا والد کے ساتھ مقیم تھے۔ اور وہ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جبکہ اس سے قبل پچھلی ایک دہائی سے پاکستان کے غدار حکمران حزب التحریرکے شباب کو اغوا کر تے رہے ہیں ،انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ اپنے ان خبیث اقدامات میں پاکستان کے حکمرانوں نے تمام حدوں کو عبور کیا ہے،انہوں نے حزب کی خواتین کو ان کے شیر خواربچوں سمیت گرفتار کیا، حزب کے شباب کے والدوں کو اغوا کیا، کمپنی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر حزب کے شباب کو نوکریوں سے بے دخل کیا ، عدالت میں حزب کے شباب کی ضمانت دینے والوں کو دھمکایا اور حزب کے ایک شباب کو اس حد تک تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی کمر کے مہرے ناکارہ ہو گئے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! جھنجھلاہٹ پر مبنی غدار حکمرانوں کے یہ اقدامات ان کے موقف کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں، اورحالیہ اقدامات نے ان حکمرانوں کوکمزورتر کر دیا ہے۔ یہ اقدامات حزب التحریرکی اس شدید سیاسی مہم کے بعد اٹھائے گئے جس نے غداروں کو چکنا چور کر دیا اور انہیں مسلمانوں کے سامنے کسی بھی عزت و وقار سے محروم کر دیا۔ اس سیاسی مہم نے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کو اس امر پر ابھارا کہ وہ ان غداروں کو گلے سے پکڑلیں اور امت کے ہاتھوں انہیں وہ سزا دلوائیں جس کے وہ حق دار ہیں۔ امت، مسلح افواج اور ملک سے غداری کے خلاف اپنی سچائی میں کوئی لفظ نہ ملنے پر اِن غداروں نے اسلام کے اُن داعیوں پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا ہے جو کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! یہ اقدامات ان ڈوبتے ہوئے حکمرانوں کی غداری کی ایک اور دلیل ہیں اور ان کی غداری کومزید عیاں کرتے ہیں۔ دیگر تمام غداریوں کی مانند یہ اقدامات بھی پاکستان کے حکمران اپنے آقا امریکہ کے کہنے پر اٹھا رہے ہیں۔ وہ امریکہ جو اوپر سے لے کر نیچے تک انہیں آڈر جاری کر تا ہے، ہر پالیسی ڈکٹیٹ کرا تا ہے اور ہر ڈالر اپنی مرضی سے خرچ کرواتا ہے۔ حزب التحریرکے خلاف حالیہ مہم امریکی چےئر مین جوائنٹ سٹاف' ایڈمرل مائیک مولن‘ کے دورے کے بعد شروع کی گئی ، جب اس نے اپریل میں حزب التحریرکی طرف سے پاکستان میں امریکی موجودگی کے خلاف ریلیوں اور ایبٹ آباد پر امریکی حملے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔


اے مسلمانانِ پاکستان! ایسے حکومتی اقدامات مومنین کے عزم اور کوششوں میں مزید اضافہ ہی کرتے ہیں اور اللہ کے وعدے اور مدد ونصرت پر ان کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کے اذن سے حزب التحریرکے شباب اسی طرح کھڑے رہیں گے جس طرح وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلامی دنیا کے جابر حکمرانوں کے سامنے ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔ اور وہ صبر و استقامت کے ساتھ اللہ الحی و القیوم کی بندگی کی طرف بلاتے رہیں گے، اوروہ اپنی اِس کوشش میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈریں گے ، یہاں تک کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کر دے۔


رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ
''اے میرے رب ، مجھے شریرلوگوں پر فتح عطا فرما ‘‘(العنکبوت:30)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران!

حزب التحریرکے شباب اللہ کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کر رہے ہیں۔ اب آپ کی باری ہے کہ آپ اپنا وعدہ پورا کریں۔ یہی وہ وقت ہے اے بھائیو کہ آپ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ دیں، جو مومنین کے دلوں کوراحت دے گی اور انہیں ظالموں پر غالب کرے گی اور اُس دن غدارظالم حسرت زدہ ہو جائیں گے۔


وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ
''اور ظالم جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کسی کروٹ گرنے والے ہیں ‘‘(الشعراء: 227)

 

Read more...

کراچی کے قتل عام کا مقصد عوام کی توجہ قبائلی علاقے میں جاری فوجی آپریشن سے ہٹانا ہے ایجنٹ سیاسی اور فوجی قیادت کرم ایجنسی میں مسلمانوں کو بارودمیں دفن کر رہی ہے

فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹ کرم ایجنسی میں فوجی آپریشن کے ذریعے مسلمانوں کو بارود کے ڈھیر میں دفن کر رہے ہیں ، دوسری جانب سیاسی قیادت بجلی، پٹرول، گیس کے مصنوعی بحران، گرینڈ الائنس کی سیاسی نوراکشتی اور کراچی میں سرکاری سرپرستی میں قتل عام جاری رکھ کر عوام کی اس غداری سے توجہ ہٹانے میں مشغول ہیں۔ یوں فوجی اور سیاسی قیادت کے غدار مل کر امریکی ایجنڈے کو انتہائی چالاکی سے پورا کرنے میں مشغول ہیں۔ اس آپریشن میں اب تک سینکڑوں مسلمانوں کو جیٹ جہازوں کی بمباری، گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فائرنگ، مارٹر شیلنگ اور دیگر ذریعوں سے قتل کیا جا چکا ہے، جبکہ کئی درجن مسلمان فوجی بھی اس امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ شمالی وزیرستان سمیت قبائلی علاقے میں آپریشن کا مطالبہ امریکہ کا دیرینہ مطالبہ تھا ، اورکرم ایجنسی میں آپریشن شروع کر کے غدار قیادت ،امریکہ کے سامنے ایک بار پھر جھک گئی ہے۔ کوئی بعید نہیں کہ کرم ایجنسی آپریشن کے نام پر اس آپریشن کو شمالی وزیرستان تک وسعت دے دی جائے کیوں شمالی وزیرستان ، کرم ایجنسی کے سنگم پر ہی واقع ہے۔ اور حالیہ آپریشن ٹل سے بگن تک کی شاہراہ کو چھڑوانے کے بجائے دیگر علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔ سیاسی قیادت اس دوران فرعون کے جادوگروں کی طرح اپنے جادووں کے ذریعے عوام کو بے و قوف بنانے میں مگن ہیں۔ سی این جی گیس ، جس کی سردیوں میں دو دن کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی گرمیوں میں اس کا دورانیہ ڈھائی دن تک بڑھا دیا گیا، حالانکہ گیس اپلائنسز کی اکثریت صرف سردیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ کسی ذی شعور شخص کو اس بحران کے مصنوعی ہونے کیلئے مزیدکوئی دلیل دینے کی ضرورت نہیں۔ بجلی کے مصنوعی بحران کی قلعی پہلے ہی کھل چکی ہے جب کرکٹ میچوں، عید اور دیگر موقعوں پر پورے ملک میں ایک ہی وقت میں بجلی جادو کے چراغ کے ذریعے دستیاب ہو جاتی ہے۔ یہی حال پٹرول کا ہے جب 20دن کے ذخیرے رکھنے کی پابند کمپنیوں کا سارا سٹاک ایک دن میں ختم ہو جاتا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان ہی کی آئل ریفائنریاں نیٹو کو لاکھوں گیلن تیل کی ترسیل جاری رکھتی ہیں۔ چنانچہ مسلمان مارنے کے لئے تیل کی کوئی قلت نہیں لیکن مسلمانوں کو دینے کے لئے تیل کی بوند تک نہیں! اسی طرح کراچی کے قتل عام کے ذریعے ایجنٹ قیادت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ امریکی جنگ سے عوام کی توجہ بٹانے کیلئے اپنے سینکڑوں شہروں کو قتل کرنے سے ہر گز دریغ نہیں کرتی۔ عوام جان چکے ہیں کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کو نت نئے مصنوعی بحرانوں سے محض اس لئے گزارا جا رہا ہے تاکہ غدار اپنی غداری پر پردہ ڈال سکیں۔

اے افواج پاکستان کے مخلص افسرو! فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود ایجنٹوں کو غیرت چھو کر بھی نہیں گزری۔ یہ تمہارا اور تمہارے مسلمان بھائیوں کا خون ''کوولیشن سپورٹ فنڈ‘‘ کے رکے ہوئے چند ڈالروں کو دوبارہ جاری کرنے کیلئے بہا رہے ہیں۔ اٹھو اور خلافت کے قیام کے ذریعے جنوبی ایشیا اوروسطی ایشیا کو ایک خلافت میں پرو دو، نظر اٹھاؤ اور دیکھو کہ مشرق وسطیٰ کے نوجوان گلیوں اور چوراہوں میں تمہارا انتظار کر رہے ہیں!!!

 

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حکومتی غنڈوں نے ایک بار پھر ملتان سے حزب التحریر کا رکن اغوا کر لیا! حکومت بزدلانہ حرکتوں سے حزب کی سرگرمیوں اور خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتی

اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو تقریباً 2 بجے حکومتی غنڈے حزب التحریر کے رکن انجنئیر آفتاب کو ان کے اہل خانہ کی موجودگی میں گھر سے اغوا کر کے لئے گئے۔ آفتاب ٹیلی کام انجنئیر ہیں اور ان کی دو چھوٹی چھوٹی بچیاں ہیں جبکہ ان کے والد کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ آفتاب پر نہ کسی ڈکیتی کا مقدمہ ہے اور نہ ہی دہشت گردی کا۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق ماننے کے ساتھ ساتھ شارع (قانون دینے والا) بھی گردانتے ہیں۔ ان کا گناہِ عظیم یہ ہے کہ وہ حکمرانوں اور عوام کو اللہ کا قانون نافذ کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ اہل طاقت اور امت کو رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین کے نافذ کردہ نظام یعنی خلافت کی طرف بلا رہے ہیں۔ استعمار کے ایجنٹ اور غلاموں کو بلیک واٹر اور ڈائین کورپ کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جو بیچ چوراہوں میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں جبکہ انہیں ٹارچر کرنے کے لئے حزب کے پڑھے لکھے اور حکم شرعی کے پابند نوجوان ہی ملتے ہیں! حزب التحریر ملتان ہائی کورٹ میں اس غیر قانونی اغوا کے خلاف رِٹ دائر کر چکی ہے۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو متنبہ کر دینا چاہتے ہیں کہ حزب اپنے ممبر کی رہائی تک چین سے نہ بیٹھے گی۔ اور اگر حکومت نے انجنئیر آفتاب کو فی الفور رہا نہ کیا تو حزب ان کی رہائی کے لئے ہر قسم کی پر امن مہم چلائے گی۔ حکمران یہ بھی یاد رکھیں کہ اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں حزب کے شباب اور خلافت کے داعیوں کو نہ تو ہراساں کرسکتی ہیں اور نہ ہی خلافت کے دوبارہ قیام کو روک سکتی ہیں، جس کی رسول اللہ ﷺ نے بشارت دے رکھی ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

28رجب - نصرۃ اعلامیہ

یومِ سقوطِ خلافت 28رجب1432ھ سے قبل ہفتہ کے روزحزب التحریرولایہ پاکستان نے ملک بھر میں سیمینارز کا اہتمام کیا۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کی ایذرسانیوں اور اُن کے آقا امریکہ کے غیض وغضب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شرکاء نے اس سیمینارمیں شرکت کی۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مددونصرت فراہم کریں۔ اِس موقع پر درج ذیل 'رجب نصرۃ اعلامیہ ‘جاری کیا گیا:


ہم غداروں کی' فوج دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں:

1: امریکیوں کی نگرانی میں ہونے والے ایبٹ آباد آپریشن اور پھر امریکی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں ہونے والے پی این ایس مہران اور دیگرحساس فوجی تنصیبات اور شخصیات پر حملوں نے یہ بات ثابت کردی کہ غدار وں نے امریکہ کو ملک کے اندر فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے تاکہ اسے بہانہ بنا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی صلیبی جنگ جاری رکھ سکے۔

2: اِن غداروں نے امریکی فوجیوں کواِس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جی ایچ کیو(GHQ)،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھوم پھر سکیں اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کرسکیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا سکیں۔

3: اِن غداروں نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں آسانی سے لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتے ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔
4: یہ غدار امریکہ کے دفاع میں عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے اور انہیں دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ہم غداروں کی' معیشت دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

5: یہ غداراپنی غداری کے خلاف اُٹھنے والی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کا ساتھ چھوڑنے سے امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔ اور پاکستان جیسے ممالک کودئیے جانے والے مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔

6: سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

7: مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میں لانے سے محروم رہتا ہے۔

8: اِن قرضوں کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔

9: جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل تھی ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔
10: یہی وہ وقت ہے کہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے۔ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔

 

ہم غداروں کی' ریاست دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

11: یہ جھوٹے غدار اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل اِن غدار وں کا وجود اور اقتدار امریکہ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، جبکہ پاکستان تو امریکہ کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

12: مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔

13: جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیں اور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔

14: استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلاء اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔
15: اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ امریکہ جس کا مطمع نظر صرف دنیاوی زندگی ہے ،ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کا نقصان مول نہیں لے سکتا۔ اور امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کا حوصلہ نہیں رکھتا ۔


فوج کے مخلص افسران کو پکار کہ وہ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں

ہم اس اعلامیے کے اختتام میں پاکستان کی مسلح افواج کے مخلص افسران سے کہتے ہیں:


'' آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوں کے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیں کہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلام کے نفاذ کے لیے حزب التحریرکو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


( قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ)
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ (التوبہ:14)

Read more...

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران! سِول و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائو - کرو فرض پورا، خلافت کو لائو

 

ایبٹ آباد حملے کرنے کے دوران پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے 18مئی2011ئ کوامریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے کہاکہ ''اگر میں پاکستان کی جگہ ہوتا، تو میں کہہ سکتا تھا کہ میں پہلے ہی اسکی قیمت بھگت چکا ہوں۔ مجھے﴿یعنی پاکستان کو﴾ ذلیل کیا گیا۔ مجھے یہ دکھایا جاچکا ہے کہ امریکی یہاں آسکتے ہیں اور بلا خوف و خطر کاروائی کرسکتے ہیں۔‘‘


یہ سِول اور فوجی قیادت کی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکیوں کے ہاتھوں مزید کسی نقصان سے مسلمانوں کا تحفظ کرنے کے لیے متحرک ہوتے۔ یہ اُن پر لازم تھا کہ وہ اُن تمام امریکی فوجیوں کو ملک سے نکال باہر کرتے ، جو جی ایچ کیو﴿GHQ﴾،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھومتے پھر رہے ہیں، اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کررہے ہیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا رہے ہیں۔ یہ سِول اورفوجی قیادت کی ہی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو نکال باہر کرتے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتی ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔ سِول اور فوجی مقامات پر کئے جانے والے یہ حملے فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے ہیں تاکہ قبائلی علاقوں میں امریکی صلیبی جنگ کو حق بجانب ثابت کیا جاسکے۔ لیکن مسلمانوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھانے کی بجائے سول وفوجی قیادت میں موجود یہ غدار امریکہ کے دفاع کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں ،کہ کسی طرح عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود آپ جیسے مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کیا جائے۔ اِس لیے یہ اِتنی حیرانی کی بات نہ تھی کہ 22اور 23مئی کو کراچی میں مہران نیول ائیر بیس پر حملے کے دوران مسلمان ایک بار پھر اپنے لوگوں کی لاشیں گنتے رہے۔ اور یہ بات عین متوقع ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کو مزید ہلاکتوں کا سامنا کرناپڑے گا کیونکہ امریکی کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے پاکستان کی مسلح افواج پرمسلسل دبائو ڈال رہے ہیں۔


مزید برآںاِن غداروں کی غداری نے امریکیوں کو دیدہ دلیر بنا دیا ہے۔ امریکی صدر اوبامہ نے 22مئی 2011ئ کویہ کہتے ہوئے پاکستان پر مزید حملوں کی نوید سنائی : ''ہم نے کسی بھی اور جگہ کی نسبت پاکستان کی سرزمین پر سب سے زیادہ دہشت گرد قتل کئے ہیں...تاہم ابھی مزید کام کرنا باقی ہے‘‘ ۔ آج امریکی بالکل اُسی طرح بات کررہے ہیں جیسے ماضی میں اِیسٹ انڈیا کمپنی اسلامی برصغیر پر قبضہ کرنے سے قبل بات کیاکرتی تھی کہ اُسے اپنے تجارتی مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط آرمی کی ضرورت ہے۔ 22مئی 2011ئ کو امریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے اس خطے میں ایک مضبوط امریکی فوج کی ضرورت کے لیے یہ جواز پیش کیا '' تجارتی رستوں اور توانائی کی ترسیل کی حفاظت کے لیے اور آئندہ کے کسی دشمن کو ایسے غلط اندازے لگانے سے پیشگی روکنے کے لیے، جو کئی مرتبہ جنگ کا باعث بن جاتے ہیں‘‘۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

اِن غداروں کو پاکستان، مسلم علاقوں، مسلمانوں اور اسلام کی کوئی پرواہ نہیں۔ اِن کی پہلی اور واحد ترجیح اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنااور اپنے آقا امریکہ کی حمایت کو اپنے لیے برقرار رکھنا ہے۔ یہ غدارآپ کے ارادوں کو متزلزل کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے، تاکہ آپ لوگ کسی طرح اُن کی غداری کو قبول کرلیں۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کے بغیر دراصل یہ غدار اپنی ذاتی دولت سے محروم ہوجائیں گے اور امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت تو امریکہ کے بغیرسکھ کا سانس لے گی اور اس کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔


اور وہ قرضے جو امریکہ اور مغرب کی طرف سے پاکستان کودیے جاتے ہیں تو ان کی اصلیت یہ ہے کہ یہ مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔ سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹ دیتی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میںلانے سے محروم رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔


جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل ہوتی ہے ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔ تو کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے؟ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

یہ جھوٹے غدار آپ کے سامنے اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل یہ غدار امریکہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ،جبکہ پاکستان کی ترقی توامریکہ سے نجات حاصل کرنے سے ہی ممکن ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔ گویا دشمن توپاکستان پر پہلے سے ہی حملہ آور ہے! اور جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیںاور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو 25سال پرانے F-16 طیارے فراہم کرتا ہے جبکہ اوبامہ کا نمائندہ جان کیری اپنے سٹیلتھ ہیلی کاپٹر، جو ایبٹ آبادمیں تباہ ہوگیا تھا، کا ملبہ تک واپس لے گیا ، اور تو جیح یہ پیش کی کہ امریکہ کو ڈر ہے کہ کہیں چین اِس ٹیکنالوجی کو حاصل نہ کرلے حالانکہ چین کے پاس ایسی ٹیکنالوجی پہلے ہی موجود ہے۔ حقیقت میں اسے خوف مسلمانوں سے ہے کہ کہیں وہ یہ ٹیکنالوجی حاصل نہ کرلیں!!


جہاں تک امریکہ کے غیض وغضب کا سامنا کرنے کی بات ہے تو استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلائ اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ مزید برآں امریکی قوم جن کا مطمع نظر صرف یہی زندگی ہے ، کیا یہ قوم ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کو برداشت کرپائے گی؟ اور کیا امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کی طاقت رکھتا ہے؟ یہی وجہ تھی کہ 11مارچ 2009ئ کو چیئرمین امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیکل مولن سمیت اوبامہ انتظامیہ کے اہم عہدیداروں کے سامنے اپنی پری زینٹیشن کے دوران 'افغانستان اِنٹر ایجنسی پالیسی ریویو‘کے چیئرمین بروس رِڈل نے کہا کہ ہم نے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی انتہائی آپشن کو بھی سامنے رکھا اور ظاہر ہے کہ اِس آپشن کو فوراً مسترد کردیا کیونکہ ایک ایسے ملک پر حملہ کرنا جس کے پاس درجنوں ایٹمی ہتھیار ہوں پاگل پن سے بھی آگے کی چیز ہے۔ اور اس پر سب نے اتفاق کیا۔


اے محترم افسران
، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِن غداروں کو ہٹا کر امریکہ کے ساتھ اِس نام نہاد اتحاد کو ختم کردیا جائے اور اِس کی جگہ خلافت کو نافذ کیا جائے؟ وہ خلافت جو ماضی میں بین الاقوامی سیاست اور عالمی فیصلوں میں بنیادی کردار اداکیاکرتی تھی ، جس کی فوج کوناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھااور جس کا سامنا کرنے سے اس وقت کے شہنشاہ اور بادشاہ گھبرایا کرتے تھے۔ یہ خلافت توپوں سے لے کر تارپِیڈو تک تمام ہتھیار خود تیار کرتی تھی، جن کا اپنے زمانے میں کوئی ثانی نہ تھا۔ اور مستقبل قریب میں رونما ہونے والی خلافت بھی مسلمانوں اور اسلام کے تحفظ کے لیے آزادانہ فیصلے کرے گی، کیونکہ خلافت فوجی سازوسامان کے حوالے سے دوسروں پر انحصار نہیں کرے گی بلکہ ایسی طاقتور انڈسٹری کھڑی کرے گی کہ جس کی وجہ سے مسلمان ایک بار پھر فوجی ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کریں گے۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوںکے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیںکہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ اسلام کے نفاذ کے لیے اور ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


﴿ قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ﴾
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیںرسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ ﴿التوبہ:14﴾

Read more...

شمالی وزیرستان آپریشن ۔ غدار، ایک اور سرخ لکیر عبور کرنے کے لئے تیار!! اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!! اکھاڑ دو امریکہ اور اس کے زر خرید غلاموں کو

امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف مائیک مولن امریکہ سے ہمیں خبر دے رہے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے۔ دیگر اہم خبروں کی طرح یہ خبر بھی ہمیں امریکہ سے سننے کو مل رہی ہے جبکہ پاکستان کی سیاسی اور ملٹری قیادت میں موجود غدار گم سم مکمل طور پر خاموش کھڑی ہے۔ مسلمانوں کے قتل عام اور لاکھوں بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو بے گھر کرنے کے لئے دس سال سے جاری فوجی آپریشن اب فاٹا کی آخری ایجنسی، شمالی وزیرستان، میں داخل ہونے کو ہے۔ ایک عرصے تک عسکری قیادت شمالی وزیرستان کو سرخ لکیر قرار دیتی تھی لیکن دیگر تمام سرخ لکیروں کی طرح پاکستان کے غداروں نے یہ لکیر بھی عبور کر لی۔ پاکستان کے غدار حکمرانوں نے کشمیر پر یو ٹرن لیا، افغانستان میں اپنی سٹریٹیجک ڈیپتھ سے ہاتھ دھویا، اپنے ایٹمی سائنسدانوں کو ذلت کا نشانہ بنایا، اپنے ہی عوام پر جہازوں اور ٹینکوں سے بمباری کی، سی آئی اے اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں بم دھماکوں کا لائسنس فراہم کیا اور حال ہی میں فوجی چھاؤنی سے زیادہ محفوظ شہر ایبٹ آباد میں اپنی حفاظت میں امریکہ کو فوجی آپریشن کرنے کی اجازت دی تاکہ پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا جاسکے۔ بے شک غداروں کے لئے کوئی سرخ لکیر نہیں ہوتی۔ اورجو غیرت کی لکیر عبور کر لیتا ہے تو پھر وہ تمام لکیریں عبور کر سکتا ہے۔ اب جبکہ ان غداروں کے پاس اپنی غداری کے لئے ''ملکی مفاد‘‘ جیسی بودی دلیل بھی نہیں بچی تو اب امریکی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے یہ بھونڈا موقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ اگر ہم امریکہ کی بات نہ مانیں گے تو امریکہ ہمارے خلاف جنگ مسلط کر کے ہمیں پتھر کے زمانے میں دھکیل دے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود امریکی کانگریس افغانستان کی جنگ میں ماہانہ دس ارب ڈالر کا بوجھ برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ۔

ایسے میں کیا امریکہ ایک اور جنگ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ ہر گز نہیں!! کیا پاکستان کے ساتھ جنگ کر کے امریکہ تیل اور بارود کی رسد کٹوا کر افغانستان سے اپنے فوجیوں کو زندہ نکلوا سکتا ہے؟ ہر گز نہیں!! حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی خطے میں سب سے بڑی طاقت پاکستان کی سول اور فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں۔ حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے سوال کرتی ہے کہ وہ کب تک غداروں کی جھوٹی تأویلوں کو قبول کرتے رہیں گے؟ اب تو تمام سرخ لکیریں بھی مٹا دی گئی ہیں سوائے ایٹمی اثاثہ جات حوالے کرنے اور بھارت کو ملک کی باگ ڈور سونپنے کے!!

اے مخلص افسرو!

اپنے حلف کی پاس داری کرو اور ان غداروں سے ملک کو آزاد کراؤ۔ آگے بڑھواور سول اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ کرحزب التحریر کو مددو نصرت دو تاکہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو خطے سے امریکی انخلاء کو یقینی بنائے گی۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک