بسم الله الرحمن الرحيم
اپنا آپ کو تعمیر کرنا
آپ کیسا انسان بننا چاہتے ہیں؟
ہم سب کے اپنی زندگی کے لئے کچھ اہداف اور خواب ہوتے ہیں جنہیں اپنی زندگی میں پانے کے لئے ہم جستجو کررہے ہوتے ہیں اور جتنا ہم اپنی منزل کے قریب ہوتے جاتے ہیں ،اتنا ہی اپنے آپ میں بہتر محسوس کرتے ہیں۔ لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم کچھ اس کے برعکس ہی کررہے ہوں ؟ کچھ ایسا جو کہ ہمارے اور ہماری منزل کے بیچ فاصلے کو مزید بڑھا دے ؟ اور یہ کہ اپنی منزل کے قریب تر ہونے کا بہتر طریقہ کونسا ہے ؟ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے جو اس کام کیلئے ہم میں ایک دم توانائی بھر دے ؟
اب، دوباتیں ایسی ہیں جو کہ اصل میں نقصان دہ ہوتی ہیں۔ پہلی وہ جو ہم اکثر اوقات دیکھ بھی رہے ہوتے ہیں ...ہم اسے ہر سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں۔ یہ انسٹاگرام یا فیس بُک دیکھتے ہوئے بھی ہو سکتی ہے۔ کبھی کبھار ہم اس کے لئے یوٹیوب کی ویڈیوز بھی دیکھتے ہیں ... یہ ہماری کامیابیوں پر دکھاوا کرنا ہے تاکہ دوسرے اسے دیکھ سکیں ، یہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نظر میں اپنا سب کچھ گنوا دینا ہے جو کہ نہ صرف اس دنیا میں نقصان کا باعث ہے بلکہ روزِ آخرت بھی ممکنہ اجرکو پہاڑوں کی صورت میں دیکھنا ہے جو پھر ہماری آنکھوں کے سامنے ہی ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔
گھُمنڈ کرنا تکبر کی راہ پر لے جاتا ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِى ٱلْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴾
"اور لوگوں کی طرف اپنے گال نہ پھُلاؤ، اور زمین پر اِترا کرمت چلو، بے شک اللہ کوکوئی اِترانے والا مغرور نہیں بھاتا" (لقمٰن : 18) ۔
ایسا شخص جو تکبر کے ساتھ دِکھاوا کرتاہے، اُسے آخرت میں سخت ترین عذاب دیا جائے گا۔ حتیٰ کہ ایسے لوگ جنت کی خوشبو کو بھی نہ پا سکیں گے۔ جو بھی اچھے اعمال وہ کرتے رہے، تو وہ بھی کسی فائدے کے نہ ہوں گے۔ اس کی بجائے ، اُنہیں جہنم کی آگ میں سخت سزا دی جائے گی اور وہاں سے کوئی واپسی نہ ہوگی۔ اللہ ہمیں معاف رکھے ! اور ہم کبھی بھی ایسے نہ ہوں جنہوں نے تکبر کیا اور دِکھاوا کیا …
اور دوسرا نقصان دہ عمل، درحقیقت گھُمنڈ کرنے کے بالکل متضاد ہے ... یعنی یہ اپنے آپ کو بالکل کمتر خیال کرنا ہے۔ اپنے آپ میں یہ سمجھنا کہ جیسے میں کچھ بھی قابلِ قدر کام نہیں کرسکا۔ ایسا کرنے سے آپ غرور کرنے سے تو بچ جاتے ہیں لیکن آپ اپنی توانائی کو ختم کررہے ہوتے ہیں۔کیونکہ اس طرح آپ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ آپ جو کچھ بھی کریں گے اُس کی کوئی بھی وقعت نہ ہوگی۔ یوں آپ ایک نااُمیدی کی کیفیت میں گھر جاتے ہیں جو بہرحال ایک مسلمان کی خاصیت نہیں۔ خواہ کیسی ہی مشکلات کیوں نہ آن پڑیں یا کیسے ہی حالات سے آپ کو کیوں نہ گزرنا پڑے، ایک مسلمان کبھی بھی نااُمیدی میں نہیں پڑتا۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ سورہ یوسف ، آیت 87 میں ارشاد فرماتے ہیں :
﴿إِنَّهُۥ لَا يَا۟يْـَٔسُ مِن رَّوْحِ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْقَوْمُ ٱلْكَـٰفِرُونَ﴾
" بے شک اللہ کے فیض سے کوئی نااُمید نہیں، مگر وہی لوگ جو منکر ہیں" (یوسف : 87)
تو آخر آپ کا اپنی کامیابیوں پر کیسا ردِعمل ہونا چاہئے ؟ آخر وہ کیسا عمل ہو جو کہ غرور سے بھی بچاتا ہو اور نااُمیدی سے بھی بچا کر رکھے ؟ تو کیا جب بھی آپ کوئی اچھا کام انجام دیں توسکون سے بیٹھیں اور اطمینان رکھیں کہ آپ نے ایک اچھا کام کیا ہے ؟ نہیں ! یہ طریقہ بھی کامیابی کا راستہ نہیں ہے ... بلکہ کامیابی کا راستہ تو یہ ہے کہ اپنی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھاتے جائیں ۔ جیسے ایک اینٹ کے بعد دوسری اینٹ رکھنا۔
اپنے ہر اچھے کام کو جمع کرتے جائیں اور اسے ایک دوسرے کے اُوپر رکھتے جائیں تا کہ آپ اپنے آپ کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے قریب تر کرسکیں۔ اور ایسا کرنے میں یہ خیال ضرور ذہن میں رہے کہ آپ جو کچھ بھی اچھا عمل کررہے ہیں یا جو کچھ بھی آپ نے حاصل کیا ہے وہ صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی رضا کے لئے ہے۔ کیونکہ جب آپ ذہن میں ایسی نیت و ارادہ رکھیں گے تو اس سے نہ صرف آپ اس دُنیا کی نعمتوں سے فیضیاب ہوں گے بلکہ اللہ کی رضا کے بھی مستحق ہونگے جو کہ آپ کے ہر عمل میں مزید برکت کا باعث ہو گا۔ جلد ہی آپ اپنے اچھے کاموں پر گھُمنڈ کرنے کی بجائے دِلی سکون محسوس کرنا شروع کردیں گے اور وہ اعمال صرف آپ کے اور آپ کے پروردگار کے بیچ ہونگے۔ اور ذرا سوچیں کہ وہ اعمال و کامیابیاں روزِ آخرت میں آپ کے لئے کیسی عظیم جزائے خیر لائیں گے ؟ تو اب یہ آپ پر ہے کہ آپ اگلی اینٹ کونسی رکھنا چاہتے ہیں ؟