الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

رسول اللہ ﷺ کی مبارک سُنت: امام (خلیفہ) ڈھال ہے

 

 

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمَنْ يُطِعِ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَمَنْ يَعْصِ  الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا وَإِنْ قالَ بغَيرِه فَإِن عَلَيْهِ مِنْهُ "

جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی، اس نے میری نافرمانی کی۔ امام کی مثال ڈھال جیسی ہے کہ اس کے پیچھے رہ کر اس کی آڑ میں جنگ کی جاتی ہے۔ اور اسی کے ذریعہ(دشمن سے)بچا جاتا ہے، پس اگر امام تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کا حکم دے اور انصاف کرے اس کا ثواب اسے ملے گا، لیکن اگر بے انصافی کرے گا تو اس کا وبال اس پر ہو گا۔"(صحیح بخاری اور صحیح مسلم)

 

ابنِ خلدون نے اپنی کتاب 'مقدمہ ابن خلدون' میں لکھا ہے کہ،

 

وإذ قد بَيَّنَّا حَقيقةَ هذا المَنْصِبِ، وأنَّه نيابةٌ عن صاحِبِ الشَّريعةِ في حِفظِ الدِّينِ وسياسةِ الدُّنيا به، تَسَمَّى خِلافةً وإمامةً، والقائِمُ به خَليفةً وإمامًا

"جہاں ہم پہلے ہی اس منصب (عہدے) کی حقیقت بیان کر چکے ہیں۔ یہ دین کے تحفظ اور دنیا کی سیاست کو دین کے ذریعے چلانے کے لیے صاحب شریعت کا نائب ہے۔ اسے خلافت اور امامت کہتے ہیں۔ اس کا ذمہ دار خلیفہ اور امام ہے۔ "

 

امام نووی نے اپنی کتاب روضۃ الطالبین میں لکھا ہے کہ ،

 

يَجوزُ أن يُقال للإمامِ الخَليفةُ، والإمامُ، وأميرُ المُؤمنين

"یہ جائز ہے کہ (مسلمانوں کے)امام کو، خلیفہ، امام یا امیر المؤمنین پکارا جائے۔ "

 

امام نووی نے اپنی کتاب 'شرح صحیح مسلم' میں لکھا ہے کہ،

 

الْإِمَام جُنَّة أَيْ، كَالسِّتْرِ، لِأَنَّهُ يَمْنَع الْعَدُوّ مِنْ أَذَى الْمُسْلِمِينَ،  وَيَمْنَع النَّاس بَعْضهمْ مِنْ بَعْض، وَيَحْمِي بَيْضَة الْإِسْلَام، وَيَتَّقِيه النَّاس وَيَخَافُونَ سَطْوَته

"…امام ڈھال ہے یعنی وہ ڈھانپنے والے تحفظ کی طرح ہے۔ وہ مسلمانوں کو اُس دشمن سے بچاتا ہے جو اسے نقصان پہنچائے۔ وہ کچھ لوگوں کو دوسرے لوگوں سے بچاتا ہے۔ وہ اسلام کی حفاظت کرتا ہے۔ لوگ اس میں حفاظت تلاش کرتے ہیں اور وہ اس کی طاقت سے ڈرتے ہیں۔"

 

انہوں نے مزید کہا کہ،

 

وَمَعْنَى يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ أَيْ يُقَاتَلُ مَعَهُ الْكُفَّارُ وَالْبُغَاةُ وَالْخَوَارِجُ وَسَائِرُ أَهْلِ الْفَسَادِ وَالظُّلْمِ مُطْلَقًا

"'جس کے پیچھے لڑتے ہیں' کا مفہوم یہ ہے کہ وہ امام کے ساتھ رہ کر کفار، غداروں، باغیوں اور تمام فتنہ و جبر کے لوگوں سے لڑتے ہیں۔"

 

امام ابن حجر عسقلانی نے  اپنی بخاری کی شرح 'فتح الباری' میں لکھا ہے کہ،

 

إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ بِضَمِّ الْجِيمِ أَيْ سُتْرَةٌ لِأَنَّهُ يَمْنَعُ الْعَدُوَّ مِنْ أَذَى الْمُسْلِمِينَ وَيَكُفُّ أَذَى بَعْضِهِمْ عَنْ بَعْضٍ وَالْمُرَادُ بِالْإِمَامِ كُلُّ قَائِمٍ بِأُمُورِ النَّاسِ

" امام ڈھال (جُنّة) ہے، (لفظ جنة)حرفِ جیم پر "پیش" کے ساتھ ہے۔ اس کا مطلب ہے حفاظتی ڈھال، کیونکہ وہ دشمن کو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے سے روکتا ہے۔ وہ انہیں ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے سے روکتا ہے۔ امام سے مراد ہر وہ حکمران ہے جو لوگوں کے معاملات کی دیکھ بھال کرتا ہے"۔

 

امام سیوطی نے اپنی کتاب 'الديباج على صحيح مسلم بن الحجاج' میں لکھا ہے کہ،

 

إِنَّمَا الإِمَام جنَّة أَي سَاتِر لمن خَلفه ومانع لخلل يعرض لصلاتهم بسهو أَو مُررُور مار كالجنة وَهِي الترس الَّذِي يستر من وَرَاءه وَيمْنَع من وُصُول الْمَكْرُوه إِلَيْهِ

"بے شک امام ڈھال ہے یعنی وہ اپنے پیچھے والوں کی حفاظت کرتا ہے۔ وہ کسی بھی خلل کو روکتا ہے جس سے ان کی نماز کو خلفشار یا ضیاع کا سامنا کرنا پڑے۔ وہ ڈھال کی مانند ہے۔ یہ ایک روک ہے جو اپنے پیچھے والے کو ڈھانپ کر اس کی حفاظت کرتی ہے، اور وہ نقصان دہ چیز کو اُن تک پہنچنے سے روکتا ہے۔"

 

مصعب عمیر، ولایہ پاکستان

Last modified onبدھ, 20 مارچ 2024 08:12

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک